Qur'an and Modern Science, Dr Zakir Naik, English lecture

Sdílet
Vložit
  • čas přidán 16. 12. 2018
  • Qur'an and Modern Science, Dr Zakir Naik, English lecture

Komentáře • 27

  • @MRX-xk9en
    @MRX-xk9en Před 8 měsíci +5

    I listen the lectures of Zakir naik to learn not only English but also The Holy Quran.

  • @akkasali7160
    @akkasali7160 Před 2 lety +6

    Zakir Naik sir is my heart

  • @houseofhikmah
    @houseofhikmah Před 11 měsíci +1

    13:09 This helped my iman so much to know that Sir Whitemeat wrote a book against Darwin’s theory.

  • @murshidbaidya9680
    @murshidbaidya9680 Před 25 dny

    I ma proud ,Dr Zakir Naik sir INDian

  • @Unknown.55555
    @Unknown.55555 Před 5 měsíci +1

    I am also learn quran not only english

  • @mohammedabdurrouf7611
    @mohammedabdurrouf7611 Před 2 lety +1

    Masaallah ❤

  • @powertubemotivation6500

    MASHA ALLAH

  • @zuelislam6360
    @zuelislam6360 Před 2 lety +2

    i love brother

  • @Hafiz_TV-7
    @Hafiz_TV-7 Před 5 měsíci

    Masallh. ....

  • @sudhurkumar4824
    @sudhurkumar4824 Před rokem

    Allaah help you👌 my dear sir

  • @gulshanara4422
    @gulshanara4422 Před 5 lety +5

    Zakir is the best

    • @raqeebrafic4535
      @raqeebrafic4535 Před 2 lety +1

      No allah is best than zakir naik Iam right is it

  • @hamidparray5173
    @hamidparray5173 Před 2 lety

    Yes sir

  • @Hafiz_TV-7
    @Hafiz_TV-7 Před 5 měsíci

    Is very beautiful laksac

  • @laeequenadvi4746
    @laeequenadvi4746 Před rokem

    ہیلیو sphere سورج کا atmosphere
    سورج کے میگنیٹک فیلڈ ۔ 120 اسٹرانومیکل یونٹ سورج کی atmosphere
    AU unit icy rock commet solar wind
    Charged particles solar winds کی شکل میں نکل کر اسپیس میں پھیل جاتے ہیں ۔ باہر کی طرف travel کرتا ہے
    Inter stellar wind سے interact کرتی ہیں
    Ode cloud 100 ہزار یونٹ ہیلو اس پیر حفاظت کرتا ہے ۔ لائٹ ٹائم یونٹ Orion belt
    Sound waves ke ejection

  • @islamicworld6946
    @islamicworld6946 Před rokem

    ❣️

  • @abdulrehmanbutt3769
    @abdulrehmanbutt3769 Před 8 měsíci

    👍🏾

  • @Shafiq-ur-Rahman
    @Shafiq-ur-Rahman Před 2 lety

    Allah Hu Akbar

  • @laeequenadvi4746
    @laeequenadvi4746 Před 2 lety

    اپنی پیکر بشریت کے ساتھ تشریف لے گئے ۔
    تمام انبیاء کو نماز پڑھائی ۔ فقط ارواح مثالی جسموں کے ساتھ یا مجرد ارواح تھیں ۔
    روح خود نور ہوتی ہے ۔ انبیاء کی روحیں
    آقا کا جسم انبیاء کی ارواح سے زیادہ لطیف اور بلند و بالا ہے ۔ آپ کا جسم مرقع نور بھی تھا ۔ بشری اور نورانی دونوں خصائص تھیں
    خوشبو لگائے بھی کسی جگہ سے گزرتے تو فضا
    معطر ہوجاتی ۔
    بشریت اور نورانیت کی شانین جمع تھیں ۔
    دوسرے مرحلہ میں فوکس روح پر تھا ۔
    دوسرے مرحلہ میں قلب اور اس کے احوال و مقامات کا معراج ہوا اور اس کے بعد روح کا معراج ہوا ۔ اس کے دل کا سفر معراج شروع ہوگیا ۔ روح میں معراج
    اپنے محبوب مکرم کے ساتھ کتنا قرب ہوگا !
    وہ کونسی قربت تھی جس کے لیے سدرہ کے بعد کے لیے گیا ۔ قربت معنوی و روحانی
    وہ قربت یہاں کی قربت سے جدا تھی ۔
    جو عنایات وہاں تھین وہ عنایات یہاں نہیں ہوسکتین ۔ پھر آخر وقت تک وہ وہاں کے رہے ۔

  • @ajrudeen9156
    @ajrudeen9156 Před 2 lety +3

    Good

  • @laeequenadvi4746
    @laeequenadvi4746 Před 2 lety

    )
    پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عالم ملکوت کی اچھی طرح سیر فرماکر اور اللہ جل شانہ کی نشانیوں کا معاینہ و مشاہدہ فر مایا اور بارگاہ الہی سے ہدایا و عطایات کے علاوہ تین خاص انعامات مرحمت فرمائے جن کی عظمتون کو اللہ و رسول کے سوا اور کون جاسکتا ہے ۔
    نماز کی فرضیت :
    ١-- اس موقع پر پچاس اوقات کی نمازیں فرض کی گئی تھیں ۔ (٢) سورة بقرة كی آخری دو آیتیں ( ٣) اور یہ خوشخبری کہ آپ کی امت کا ہر وہ شخص جس نے شٹل نہ کیا ہو بخش دیا جائے گا ۔
    جب ان عطیات کو لے کر واپس ہوئے تو حضرت موسی علیہ السلام سے ملاقات ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اپنی امت کا تجربہ ہے ، آپ کی امہ اتنی نمازیں نہیں پڑھ سکے گی ۔ آپ واپس جائیں اور اللہ جل شانہ سے کمی کی درخواست کریں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے کہنے پر آپ (ص) چند بار اللہ جل شانہ کے دربار میں حاضر ہوئے اور چند بار بار گا الہی مین آتے جاتے اور درخواست گزار ہوتے رہے یہان تک کہ صرف پآنچ اوقات کی نمازیں رہ گئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ اوقات کی نمازوں کے حکم کو تسلیم کرلیا
    اس پر اللہ جل شانہ کی طرف سے ارشاد ہوا کہ " لا يبدل القول لدى " میرے یہاں بات بدلی نہیں جاتی اگرچہ تعداد نماز میں تخفیف کردی گئی ہے لیکن ثواب پچاس نمازوں ہی کی دی جائے گی ۔
    پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عالم ملکوت کی اچھی طرح سیر فرماکر اور اللہ جل شانہ کی نشانیوں کا معاینہ و مشاہدہ فرما کر آسمان سے زمین پر تشریف لائے اور بیت المقدس میں داخل ہوئے اور پھر براق پر سوار ہوکر مکہ مکرمہ کے لیے روانہ ہوئے ۔ راستہ میں آپ بیت المقدس سے مکمہ مکرمہ تک کی تمام منزلوں اور قریش کے دققافلوں کو بھی دیکھ ۔ ان تمام مراحل کے طئے ہونے کے بعد آپ (ص) مسجد حرام میں پہنچ کر سو گئے ۔
    کفار مکہ کی تکذیبب
    صبح بیدار ہو کر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب رات کے واقعہ کا قریش کے سامنے ذکر کیا تو ان کو سخت تعجب ہوا ، بعض بدبختوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جھوٹا کہا اور بعض نے بیت المقدس کے دور و دیوار اور اس کے محرابون کے بارے میں مختلف سوالات کیے ۔ اللہ کے رسول ان سوالات کی وجہ سے اس طرح غمگین ہوئے کہ کبھی نہیں ہوئے تھے
    اس وقت اللہ قادر مطلق نے بیت المقدس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کردیا ۔ آپ (ص) بیت المقدس کو دیکھ کر ان کے تمام سوالات کیے بالکل صحیح جوابات دے دیے ۔
    ( بخاری ، مسلم شریف اور تفسیر روح المعانی جلد ١٥ ص ٤ -- ١٠ وغیرہ کا خلاصہ)
    معراج جسمانی کے دلائل :
    قریش مکہ کا واقعہ معراج کا انکار کرنا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جھوٹا کہنا جسمانی معراج کی دلیل ہے ۔ اگر وہ یہ سمجھتے کہ محمد( ص) اپنا خواب بیان کر رہے ہیں تو انکار نہیں کرتے اور بیت المقدس کے بارے میں مختلف سوالات نہیں کرتے ۔
    اللہ تعالی نے سورہ بنی اسرائیل کے آغاز میں فرمایا کہ " سبحان الذی أسرى بعبده " الله اپنے بندہ کو لے گیا " اللہ جل شانہ نے یہ نہیں فرمایا کہ " سبحان الذی اسری بروح عبدہ "
    پاک ہے وہ ذاتی جو اپنے بندے کی روح کو لے گئی " عبد کا اطلاق صرف روح پر نہیں ہوتا بلکہ عبد اور روح دونوں پر ہوتا ہے ۔ صرف روح کے کے معراج کی باگ کہنا نص قرآنی کا انکار ہے جو کفر ہے ۔
    جبرئیل علیہ السلام براق کی نوری سواری لےکر آئے تھے ۔ جس پر سوار ہوکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم معراج کے لیے تشریف لے گئے ۔ اگر روحانی معراج ہوتی تو سواری کی ضرورت نہیں ہوتی کیوں کہ روح کو سواری نہیں کرتی!
    اللہ تعالی نے واقعہ معراج میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں فرمایا ہے :
    " ما زاغ البصر و ما طغى "
    نہ آنکھ ٹیڑھی ہوئی اور نہ بہکی
    لفظ بصر جسمانی نگاہ کے لیے آتا ہے ، خواب میں دیکھنے کو بصر نہیں کہتے ۔
    معراج محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا عظیم الشان معجزہ ہے ۔ اگر معراج روحانی ہوتی تو یہ معجزہ کیسے ہوتا ؟!
    اگر معراج روحانی ہوتی تو تو مشرکین مکہ اس قدر تعجب ، انکار ، تکذیب نہین کرتے اور کچھ کمزور ایمان والے اسے بعید از عقل سمجھ کر مرتد نہ ہو جا تے ۔
    آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ جسمانی معراج اپنے اندر شان کمال رکھتی ہے ۔ جس طرح آپ ( ص ) اپنے نام نامی ، ذات گرامی ، حسن و جمال ، عادات و مسائل ، اعجاز قرآن جامع و بے مثال علمی ع عملی سیرت و کردار
    اور گونا گوں صفات و کمالات کے لحاظ سے بلند و ممتاز ترین مقام پر فائز ہیں ۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس محیر العقول جسمانی معراج میں بھی منفرد اور بے مثال ہیں ۔
    واقعہ معراج میں پیش آنے والا ہر واقعہ عجیب و غریب ہے ۔ اسی لیے وہ جو نور ایمان سے خالی تھے وہ انکار و تکذیب اور داعی اسلام کے خلاف غلط پروپیگنڈہ کرنے لگے ، لیکن جن کے دلوں میں ایمان و یقین کے چراغ روشن تھے انہیں کوئی تذبذب اور پریشانی نہیں ہوئی اور نہ وہ دشمنان اسلام کی ہرزہ سرائی اور جاہلانہ غوغا و پروپیگنڈہ سے متاثر ہوئے ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ جب اس واقعہ کا ذکر کیا گیا تو انہوں نے بلا تامل اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا یہ واقعہ بیان کیا ہے تو یقینا سچ ہے ۔
    معراج کا واقعہ در حقیقت ایمان کے لیے کسوٹی ہے جو شخص اللہ تعالی کی ذات و صفات ، طاقت و قادر مطلق ہونے پر کامل یقین رکھتا ہے وہ واقعہ معراج یا اس قسم کے خلاف عادت امور کا انکار نہیں کرسکتا ۔ پھر جبکہ قرآن و حدیث اس کا صاف اور واضح بیان موجود ہے ۔
    ان دلائل سے ثابت ہوجاتا ہے کہ واقعہ معراج جسمانی تھا ۔ ان کے علاوہ مشاہیر علماء نے جسمانی معراج کی بہت سی دلیلیں پیش کی ہیں جو تفسیر ، آحادیث اور سیرت کی کتابوں میں مذکور ہیں ۔
    تیسرا گروہ : اب صورت حال یہ کہ ایک گروہ تو وہی منکرین کا ہے ۔ دوسرا گروہ وہی نہ ماننے والوں کا ہے ۔ اب ایک تیسرا گروہ بھی نمودار ہوگیا ہے جن کے اذہان اس منکر گروہ کی علمی ، مادی اور عالمی سیادت سے مرعوب
    اور ان کی حلقہ بگوش ہے ۔ نہ وہ اسلام سے اپنا رشتہ توڑنا چاہتے ہیں اور نہ ہی اپنے ذہنی مربیوں کے نظریات ، مفروضے اور مزعومات کو رد کرنے قابلیت اور ہمت رکھتے ہیں اس لیے
    وہ جسمانی معراج کی ایسی تاویلیں کرتے ہیں
    جن واقعہ معراج کی ساری معنویت ختم ہوجاتی ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے اسلام پر وارد ہونے والا ایک بڑا اعتراض دور کردیا ہے ۔

  • @laeequenadvi4746
    @laeequenadvi4746 Před 2 lety

    معراج النبی تاریخ انسانی کا منفرد اور
    محیر العقول واقعہ
    سبق ملا ہے یہ معراج مصطفی سے مجھے
    کہ عالم بشریت کے زد میں ہے گردوں
    پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عالم ملکوت کی اچھی طرح سیر فرماکر اور اللہ جل شانہ کی نشانیوں کا معاینہ و مشاہدہ فر مایا اور بارگاہ الہی سے ہدایا و عطایات کے علاوہ تین خاص انعامات مرحمت فرمائے جن کی عظمتون کو اللہ و رسول کے سوا اور کون جاسکتا ہے ۔
    نماز کی فرضیت :
    ١-- اس موقع پر پچاس اوقات کی نمازیں فرض کی گئی تھیں ۔ (٢) سورة بقرة كی آخری دو آیتیں ( ٣) اور یہ خوشخبری کہ آپ کی امت کا ہر وہ شخص جس نے شٹل نہ کیا ہو بخش دیا جائے گا ۔
    جب ان عطیات کو لے کر واپس ہوئے تو حضرت موسی علیہ السلام سے ملاقات ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اپنی امت کا تجربہ ہے ، آپ کی امہ اتنی نمازیں نہیں پڑھ سکے گی ۔ آپ واپس جائیں اور اللہ جل شانہ سے کمی کی درخواست کریں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے کہنے پر آپ (ص) چند بار اللہ جل شانہ کے دربار میں حاضر ہوئے اور چند بار بار گا الہی مین آتے جاتے اور درخواست گزار ہوتے رہے یہان تک کہ صرف پآنچ اوقات کی نمازیں رہ گئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ اوقات کی نمازوں کے حکم کو تسلیم کرلیا
    اس پر اللہ جل شانہ کی طرف سے ارشاد ہوا کہ " لا يبدل القول لدى " میرے یہاں بات بدلی نہیں جاتی اگرچہ تعداد نماز میں تخفیف کردی گئی ہے لیکن ثواب پچاس نمازوں ہی کی دی جائے گی ۔
    پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عالم ملکوت کی اچھی طرح سیر فرماکر اور اللہ جل شانہ کی نشانیوں کا معاینہ و مشاہدہ فرما کر آسمان سے زمین پر تشریف لائے اور بیت المقدس میں داخل ہوئے اور پھر براق پر سوار ہوکر مکہ مکرمہ کے لیے روانہ ہوئے ۔ راستہ میں آپ بیت المقدس سے مکمہ مکرمہ تک کی تمام منزلوں اور قریش کے دققافلوں کو بھی دیکھ ۔ ان تمام مراحل کے طئے ہونے کے بعد آپ (ص) مسجد حرام میں پہنچ کر سو گئے ۔
    کفار مکہ کی تکذیبب
    صبح بیدار ہو کر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب رات کے واقعہ کا قریش کے سامنے ذکر کیا تو ان کو سخت تعجب ہوا ، بعض بدبختوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جھوٹا کہا اور بعض نے بیت المقدس کے دور و دیوار اور اس کے محرابون کے بارے میں مختلف سوالات کیے ۔ اللہ کے رسول ان سوالات کی وجہ سے اس طرح غمگین ہوئے کہ کبھی نہیں ہوئے تھے
    اس وقت اللہ قادر مطلق نے بیت المقدس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کردیا ۔ آپ (ص) بیت المقدس کو دیکھ کر ان کے تمام سوالات کیے بالکل صحیح جوابات دے دیے ۔
    ( بخاری ، مسلم شریف اور تفسیر روح المعانی جلد ١٥ ص ٤ -- ١٠ وغیرہ کا خلاصہ)
    معراج جسمانی کے دلائل :
    قریش مکہ کا واقعہ معراج کا انکار کرنا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جھوٹا کہنا جسمانی معراج کی دلیل ہے ۔ اگر وہ یہ سمجھتے کہ محمد( ص) اپنا خواب بیان کر رہے ہیں تو انکار نہیں کرتے اور بیت المقدس کے بارے میں مختلف سوالات نہیں کرتے ۔
    اللہ تعالی نے سورہ بنی اسرائیل کے آغاز میں فرمایا کہ " سبحان الذی أسرى بعبده " الله اپنے بندہ کو لے گیا " اللہ جل شانہ نے یہ نہیں فرمایا کہ " سبحان الذی اسری بروح عبدہ "
    پاک ہے وہ ذاتی جو اپنے بندے کی روح کو لے گئی " عبد کا اطلاق صرف روح پر نہیں ہوتا بلکہ عبد اور روح دونوں پر ہوتا ہے ۔ صرف روح کے کے معراج کی باگ کہنا نص قرآنی کا انکار ہے جو کفر ہے ۔
    جبرئیل علیہ السلام براق کی نوری سواری لےکر آئے تھے ۔ جس پر سوار ہوکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم معراج کے لیے تشریف لے گئے ۔ اگر روحانی معراج ہوتی تو سواری کی ضرورت نہیں ہوتی کیوں کہ روح کو سواری نہیں کرتی!
    اللہ تعالی نے واقعہ معراج میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں فرمایا ہے :
    " ما زاغ البصر و ما طغى "
    نہ آنکھ ٹیڑھی ہوئی اور نہ بہکی
    لفظ بصر جسمانی نگاہ کے لیے آتا ہے ، خواب میں دیکھنے کو بصر نہیں کہتے ۔
    معراج محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا عظیم الشان معجزہ ہے ۔ اگر معراج روحانی ہوتی تو یہ معجزہ کیسے ہوتا ؟!
    اگر معراج روحانی ہوتی تو تو مشرکین مکہ اس قدر تعجب ، انکار ، تکذیب نہین کرتے اور کچھ کمزور ایمان والے اسے بعید از عقل سمجھ کر مرتد نہ ہو جا تے ۔
    آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ جسمانی معراج اپنے اندر شان کمال رکھتی ہے ۔ جس طرح آپ ( ص ) اپنے نام نامی ، ذات گرامی ، حسن و جمال ، عادات و مسائل ، اعجاز قرآن جامع و بے مثال علمی ع عملی سیرت و کردار
    اور گونا گوں صفات و کمالات کے لحاظ سے بلند و ممتاز ترین مقام پر فائز ہیں ۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس محیر العقول جسمانی معراج میں بھی منفرد اور بے مثال ہیں ۔
    واقعہ معراج میں پیش آنے والا ہر واقعہ عجیب و غریب ہے ۔ اسی لیے وہ جو نور ایمان سے خالی تھے وہ انکار و تکذیب اور داعی اسلام کے خلاف غلط پروپیگنڈہ کرنے لگے ، لیکن جن کے دلوں میں ایمان و یقین کے چراغ روشن تھے انہیں کوئی تذبذب اور پریشانی نہیں ہوئی اور نہ وہ دشمنان اسلام کی ہرزہ سرائی اور جاہلانہ غوغا و پروپیگنڈہ سے متاثر ہوئے ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ جب اس واقعہ کا ذکر کیا گیا تو انہوں نے بلا تامل اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا یہ واقعہ بیان کیا ہے تو یقینا سچ ہے ۔
    معراج کا واقعہ در حقیقت ایمان کے لیے کسوٹی ہے جو شخص اللہ تعالی کی ذات و صفات ، طاقت و قادر مطلق ہونے پر کامل یقین رکھتا ہے وہ واقعہ معراج یا اس قسم کے خلاف عادت امور کا انکار نہیں کرسکتا ۔ پھر جبکہ قرآن و حدیث اس کا صاف اور واضح بیان موجود ہے ۔
    ان دلائل سے ثابت ہوجاتا ہے کہ واقعہ معراج جسمانی تھا ۔ ان کے علاوہ مشاہیر علماء نے جسمانی معراج کی بہت سی دلیلیں پیش کی ہیں جو تفسیر ، آحادیث اور سیرت کی کتابوں میں مذکور ہیں ۔
    تیسرا گروہ : اب صورت حال یہ کہ ایک گروہ تو وہی منکرین کا ہے ۔ دوسرا گروہ وہی نہ ماننے والوں کا ہے ۔ اب ایک تیسرا گروہ بھی نمودار ہوگیا ہے جن کے اذہان اس منکر گروہ کی علمی ، مادی اور عالمی سیادت سے مرعوب
    اور ان کی حلقہ بگوش ہے ۔ نہ وہ اسلام سے اپنا رشتہ توڑنا چاہتے ہیں اور نہ ہی اپنے ذہنی مربیوں کے نظریات ، مفروضے اور مزعومات کو رد کرنے قابلیت اور ہمت رکھتے ہیں اس لیے
    وہ جسمانی معراج کی ایسی تاویلیں کرتے ہیں
    جن واقعہ معراج کی ساری معنویت ختم ہوجاتی ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے اسلام پر وارد ہونے والا ایک بڑا اعتراض دور کردیا ہے ۔

  • @ImmanuelD733
    @ImmanuelD733 Před 29 dny

    9:24 the joke starts

  • @laeequenadvi4746
    @laeequenadvi4746 Před rokem

    قرآن و سنت کا سائنسی اعجاز
    ( 1)
    اللہ جل شانہ نے قرآن میں فرمایا ہے :
    وجعلنا السماء سقفا محفوظا وهم عن آياتها معرضون o ( الأنبياء : ٣٢)
    اور ہم نے آسمان کو ایک محفوظ چھت بنایا مگر یہ ہیں کہ اس کی ( کائنات میں پھیلی ہوئی) نشانیوں سے اعراض کیے ہوئے ہیں ۔
    یہ حفاظتی چھت کیا ہے اور یہ کس کی حفاظت کرتا ہے ؟
    مولانا عبد الماجد دریابادی اور مولانا وحید الدین خان رحمہما اللہ نے اس آیہ کی تفسیر کی ہے یا نہیں ، مجھے معلوم نہین ۔ مولانا مودودی رحمہ نے صرف اس آیہ کا ترجمہ کیا ہے ۔ اس کی کوئی تفسیر نہیں کی ہے ۔ کیا اس آیہ کی تفسیر کی ضرورت نہیں ہے ؟
    یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس آیہ میں آسمان سے کیا مراد ہے؟ اور اس کو حفاظتی چھت بنانے کا کیا مطلب ہے ؟ یہ نشانیاں کیا ہیں جن سے اعراض کیا جارہا ہے اور یہ اعراض کرنے والے کون ہیں؟
    یہ ایک سائنسی آیہ ہے اور چونکہ " السماء "
    سے متعلق ہے ، اس لیے اس کی تفسیر علم فلکیات کی روشنی میں کی جانی چاہیے ۔ میرا خیال ہے کہ اگر جدید فلکیاتی تحقیقات پر نظر نہ ہو تو کوئی اس کی تفسیر ہرگز نہیں کرسکتا ہے ! میں اس بارے جو سمجھ سکا ہوں اس کا خلاصہ جدید خلائی تحقیقات کی روشنی میں درج ذیل ہے :
    یہاں آسمان بہت وسیع معنی میں استعمال کیا گیا ہے ۔ اس بارے جدید خلائی تحقیقات کے مطالعہ سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ آسمان سے مراد وہ کائنات ہے جس کا مطالعہ اور تحقیق جدید ماہرین فلکیات کرسکے ہیں جسے وہ ( Observable universe ) کہتے ہیں ۔
    بالخصوص ہمارا نظام شمسی اور ہماری کہکشاں (Milky Way) ۔
    حفاظتی چھت اس میں پائے جانے والے Magnetic fields ہیں جو پورے آسمان
    ( Universe)
    میں ایک جال کی طرح پھیلے ہوئے اور اسے ایک چادر کی طرح ڈھانکے ہوئے ہیں ۔ یہ پوری کہکشان ( Glaxy) کا احاطہ کیے ہوئے ہیں ۔ ہماری زمین نظام شمسی کا ایک چھوٹا سیارہ ہے اور پوری کائنات حجم کے اعتبار سے اس کی حالت بڑی قابل رحم ہے !
    کرہ ارض کا بھی ایک مخصوص میگنیٹک فیلڈ
    ہے ۔ آسمان میں میگنیٹک فیلڈز کا پھیلا ہوا وسیع و عریض نظام زمین پر انسانی زندگی کی حفاظت کرتا ہے ۔ اگر میگنیٹک فیلڈز کا یہ حفاظتی نظام نہ ہو تو ہم آسمانی ( خلائی) حملوں سے نیست و نابود ہو جائیں جیساکہ مریخ خلائی حملوں سے اس کا میگنیٹک فیلڈ ختم ہوگیا جس کی وجہ سے وہ بنجر ہوگیا اور وہاں سے ز ندگی بالکل ناپید ہوگئی ۔
    "حفاظتی چھت " میگنیٹک فیلڈز
    ( Magnetic fields )
    ہیں اور آسمان سے مراد یونیورس کا وہ حصہ ہے جس کا مشاہدہ جدید ماہرین فلکیات کرسکے ہیں یعنی " السماء " پورا
    ( Observable universe )
    ہے ۔ یہ اس کائنات کا صرف %5 ہے ۔ یہاں آسمان بہت وسیع معنی میں استعمال کیا گیا ہے ۔ بالخصوص ہماری کہکشاں (Milky Way) اور نظام شمسی ہے ۔ اور حفاظتی چھت اس میں پایا جانے والا Magnetic fields کا حیرت انگیز اور محیر العقول حفاظتی نظام ہے ۔ یہ میگنیٹک فیلڈز پوری کائنات ( Universe) میں ایک جال کی طرح پھیلے ہوئے اور پوری کہکشان ( Glaxy) کا احاطہ کیے ہوئے ہیں ۔
    کرہ ارض کا بھی ایک مخصوص میگنیٹک فیلڈ
    ہے جو اس پر انسانی زندگی کی حفاظت کرتا ہے ۔ اگر میگنیٹک فیلڈز کا یہ قدرتی حفاظتی نظام نہ ہو تو انسان مہلک خلائی حملوں سے نیست و نابود ہوجائے جیسا کہ سیارہ مریخ خلائی حملوں سے بالکل ویران و بنجر ہوگیا اور وہاں سے زندگی بالکل ناپید ہوگئی ۔
    اب یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ میگنیٹک فیلڈز کس چیز سے زمین پر ہماری حفاظت کرتے ہیں؟ یہ سماوی نظام خلائی حملوں سے ہماری حفاظت کرتا ہے ۔ سورج سے بہت بڑی مقدار میں نیوکلر چارج شدہ ذرات ( CMEs) پر مشتمل شمسی طوفان نکل کر لاکھوں میل فی گھنٹہ کی رفتار سے زمین کی طرف بڑھتا ہے لیکن زمین سے ٣٥٠٠٠ ہزار میل کی دوری پر یہ حفاظتی چھت اسے Deflect کردیتی ہے یعنی یہ مہلک طوفان اس سے ٹکراکر زمین کی طرف رخ کرنے کے بجائے دوسری طرف مڑ جاتا ہے ۔ اللہ جل شانہ نے اس آسمان میں ایسے انتظامات کر رکھے ہیں جن سے زمین پر انسان کی زندگی کی حفاظت ہوتی ہے ۔ یہ انتہائی مہلک Atomic Charged Particles اگر براہ راست زمین سے ٹکراجائیں تو زمین سے انسان کا نام و نشان مٹ جائے ۔ یہ سورج کی زہریلی گیسوں ، شعاعوں (Rediations ) اور شمسی طوفان اور دیگر خلائی حملوں سے ہماری حفاظت کرتے ہیں ۔
    یہ وہ سقف محفوظ (حفاظتی چھت) ہے جسے اللہ قادر مطلق نے اپنے بے پایاں رحم و کرم سے ہماری حفاظت کے لیے بنایا ہے ۔ اس حفاظتی نظام کے تحت اوزون پرتیں ( Layers) بھی آتی ہیں ۔ یہ زمین سے تقریبا ١٠ کیلومیٹر كى بلندی سے شروع ہوکر پچاس کلومیٹر کی بلندی تک پھیلی یوئی ہیں جو سورج سے نکلنے والی خطرناک شعاعوں کو زمین تک پہنچنے سے روکتی ہیں ۔ اوزون ایک زہریلی گیس ہے لیکن اوپری فضا میں اس کی موجودگی ماورائے بنفشی خطرناک شعاعوں (Ultra Voilet Radiation) سے ہماری حفاظت کرتی ہے ۔ ان شعاعوں کی زمین تک پہنچنے کی صورت میں مختلف قسم کے خطرناک امراض پیدا ہوسکتے ہیں اور روئے زمین سے زندگی ناپید ہوسکتی ہے ۔
    قرآن کریم میں اللہ قادر مطلق نے اس مکمل حفاظتی نظام کو مندرجہ بالا ایہ کریمہ مین آج سے تقریبا 1500 سال پہلے بیان کیا ہے ۔
    آج سے تقریبا ڈیڑھ ہزار سال پہلے اس مخفی حقیقت کو کون بیان کرسکتا ہے جبکہ اس وقت ٹیلسکوپ ایجاد نہیں ہوا تھا اور بغیر جدید ترقی یافتہ ٹیلیسکوپ کے اس انتہائی باریک اور غیر مرئی حفاظتی نظام کا مشاہدہ نہیں کیا جاسکتا ہے ؟! ماہرین فلکیات کو اس کا علم بیسویں صدی کے آخر میں ہوا ۔
    ہمیں اللہ جل شانہ کی اس عظیم نعمت اور عطیہ کا احسانمند اور شکر گزار ہونا چاہیے ۔
    لیکن اس کے برخلاف انسان کائنات میں پھیلی ہوئی نشانیوں سے منہ پھیر کر اللہ قادر مطلق کی ذات کا انکار کرتا ہے ۔ یہ احسان شناسی اور شکر کے خلاف ہے ۔ جو سائنسداں ایک خالق اور مبدع کائنات کا انکار کرتے ہیں ، ان کے لیے سائنسی بنیاد پر اس کا کوئی جواز نہیں ہے ۔
    جاری
    ڈاکٹرمحمد لئیق ندوی
    nadvilaeeque@gmail.com

  • @laeequenadvi4746
    @laeequenadvi4746 Před 2 lety

    Solar Storm Knocks Out 40 Newly Launched SpaceX Starlink Satellites
    10/2/2022
    A geomagnetic storm triggered by a large burst of radiation from the Sun has disabled at least 40 of the 49 satellites newly launched by SpaceX
    as part of its Starlink internet communications network.
    Space X said last Friday.
    What's solar flare?
    A solar flare is a massive burst of energy released from the Sun that travels through space as radiation across the electromagnetism spectrum. A related event is a
    " coronal mass ejection" in which plasma and magnetic field is ejected from the Sun's outer atmosphere.
    This energy hits Earth's magnetic field,creating a geomagnetic storm that can take down radio communications,power grids and even satellites.

  • @thyhighcomrade2180
    @thyhighcomrade2180 Před 7 měsíci

    Terribly poor math.

  • @laeequenadvi4746
    @laeequenadvi4746 Před 2 lety

    Solar Storm Knocks Out 40 Newly Launched SpaceX Starlink Satellites
    10/2/2022
    A geomagnetic storm triggered by a large burst of radiation from the Sun has disabled at least 40 of the 49 satellites newly launched by SpaceX
    as part of its Starlink internet communications network.
    Space X said last Friday.
    What's solar flare?
    A solar flare is a massive burst of energy released from the Sun that travels through space as radiation across the electromagnetism spectrum. A related event is a
    " coronal mass ejection" in which plasma and magnetic field is ejected from the Sun's outer atmosphere.
    This energy hits Earth's magnetic field,creating a geomagnetic storm that can take down radio communications,power grids and even satellites.
    Space X still has close to 2,000 Starlink satellites orbiting Earth
    -- 500km up -- and providing internet service to remote corner of the world.
    The incident was believed to mark the largest collective loss of satellites stemming from a single geomagnetic event, and was unique in the way it unfolded, Harvard-Smithsonian astrophysicist Jonathan McDowell said on Wednesday.

    The company’s announcement, posted on its website on Tuesday, said the satellites were stricken on February 4, a day after they were launched to a preliminary “low-deployment” orbit about 210 km above Earth.
    According to reports, while the loss of satellites does not significantly damage Starlink’s services, it potentially accounts for losses up to $100 million of hardware, including the cost of the launch.
    SpaceX said it routinely deploys its satellites to such low orbits at first so they can quickly and safely be allowed to fall back toward Earth and incinerate on re-entry if a malfunction is detected during initial system checkouts.
    But SpaceX left unclear whether the company had anticipated the severity of the extreme space weather conditions it faced, fueled by a solar storm days earlier, when it sent its latest batch of 49 satellites aloft.
    The February 3 launch by a SpaceX Falcon 9 rocket flown from the Kennedy Space Center in Florida roughly coincided with a “geomagnetic storm watch” posted for February 2-3, by the US Space Weather Prediction Center.
    The alert warned that solar flare activity from a “full halo coronal mass ejection” - a large blast of solar plasma and electromagnetic radiation from the Sun’s surface - was detected on January 29, and was likely to reach Earth as early as February 1.
    The alert also said resulting geomagnetic storm conditions on Earth were “likely to persist” into February 3 “at weakening levels.”
    According to SpaceX, the speed and severity of the solar storm drastically increased atmospheric density at the satellites’ low-orbit altitude, creating intense friction or drag that knocked out at least 40 of them.
    Starlink operators tried commanding the satellites into a “safe-mode” orbital configuration allowing them to fly edge-on to minimise drag, but those efforts failed for most of the satellites, forcing them into lower levels of the atmosphere where they burned up on re-entry, SpaceX said.
    “This is unprecedented as far as I know,” McDowell told Reuters. He said he believed it marked the single greatest loss of satellites from a solar storm, and first mass satellite failure caused by an increase in atmospheric density, as opposed to the bombardment of charged particles and electromagnetic radiation itself.
    McDowell said the incident raised questions of whether the elevated orbital drag caused by the storm exceeded design limits or whether SpaceX believed incorrectly that the satellites could handle so much density.
    It appeared from SpaceX’s account, McDowell said, that “they weren’t expecting to have to handle that much density, in which case it sounds like they weren’t paying attention to the space weather reports.”
    SpaceX did not immediately return queries from Reuters seeking further comment.
    McDowell added that geomagnetic storm activity will escalate over the next few years as the Sun nears “solar maximum” in its 11-year cycle of sunspot activity.
    SpaceX, the Los Angeles area-based rocket company founded by billionaire entrepreneur Elon Musk, has launched hundreds of small satellites into orbit since 2019 as part of his Starlink service for broadband internet. In a January 15 tweet, Musk said the network consisted of 1,469 active satellites, with 272 moving to operational orbits.
    The company has said it ultimately envisions a constellation of roughly 30,000 satellites, up from 12,000 previously planned.
    Starlink satellites prepare to launch during a mission on May 24, 2019. Photo: SpaceX
    A warning?
    According to the New York Times, the incident “highlights the hazards faced by numerous companies planning to put tens of thousands of small satellites in orbit to provide internet service from space”.
    Future solar outbursts will certainly knock some of the newly deployed orbital transmitters out of the sky, the newspaper said, adding that the Sun is building up to its 11-year hyperactive peak, which is forecast to arrive around 2025.
    Hugh Lewis, a space debris expert at the University of Southampton in England, told NYT that the solar paroxysm that knocked out SpaceX’s satellites was “relatively moderate by the Sun’s standards”.
    “I have every confidence that we’re going to see an extreme event in the next cycle, because that typically is what happens during a solar maximum,” he said.
    Several other companies are also planning their own constellations to provide satellite internet services. Airtel-backed OneWeb is also building its fleet of small satellites that will initially number 648 spacecraft, but could eventually total in the thousands.