History of Suraj Kund Temple Multan Pakistan || Alexander , Hiwan Tsang, Al-Biruni visited temple
Vložit
- čas přidán 22. 04. 2024
- سورج کنڈ مندر (Sun Tample) ملتان
جس کو محمد بن قاسم نے بھی نہیں گرایا تھا۔
اسلام کی برصغیر میں آمد سے قبل اس خطے میں ھندو ازم ، بدھ مت اور مختلف قبائلی مذاھب کا دور دورہ تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اس قدیم تاریخی مندر کو کرشنا کے بیٹے نے تعمیر کروایا تھا تا کہ وہ کوڑھ کے مرض سے نجات حاصل کر سکے ۔ اس مندر میں سورج کی پوجا کی جاتی تھی ۔ مندر کے سامنے نہانے کے لئے ایک تالاب بھی موجود ہے۔ جسے کنڈ کہا جاتا ہے۔ اسی مناسبت سے اس مندر کا نام " سورج کنڈ " مندر ( سورج کا تالاب) پڑا۔ اسے ادتیا سن ٹیمپل بھی کہا جاتا ہے۔ ھندو مصنفین کی مختلف تاریخی کتب کے مطابق ھندوستان میں Tirupati کے علاقے میں بالا جی مندر ، Tiruvanthapuram کے علاقے میں Anantha Padmanabha مندر کے ساتھ امیر ترین تیسرا بڑا سورج کی پوجا والا یہ مندر تھا۔ ڈاکٹر ممتاز حسین پٹھان اپنی کتاب ھسٹری آف سندھ والیم 2 میں رقمطراز ہیں کہ 2000 سال قبل اس مندر کی انتظامیہ 6000 افراد پر مشتمل تھی۔ سکندر اعظم نے بھی اس مندر کا وزٹ کیا۔ چینی سیاح ہیوان سانگ نے اس مندر کا وزٹ کرنے کے بعد اس وقت کے ملتان کو ایک پنپتا ھوا شہر کہا ۔ البیرونی کا گیارہویں صدی میں ملتان سے گذر ھوا تو وہ بھی یہ مندر دیکھنے کے لیے آیا۔ المقدسی نے بھی اس مندر کا وزٹ کیا۔ عربوں کی آمد سے پہلے سندھ کی ہندو شاہی کے دور میں ملتان دارالحکومت تھا۔ کہا جاتا ہے کہ محمد بن قاسم نے بھی اس مندر کو گرانے سے انکار کر دیا تھا۔ واللہ اعلم ۔
اس مندر کے سامنے 132 فٹ چوڑا اور 10 فٹ گہرا تالاب ھے۔ جو کہ ایک دور میں ہر وقت پانی سے بھرا رھتا تھا۔ نزدیکی نہر سے اس تالاب کو پانی مہیا کیا جاتا تھا۔ وہ نہر اب بھی اس مندر کے نزدیک بہتی ھے ۔ 1821ء سے 1844ء تک سکھ دیوان " ساون مل " 23 سال تک ملتان کا گورنر تھا۔ اس نے تالاب کے گرد ہشت پہلو دیوار تعمیر کرائی۔ کامران اعظم سوھدروی اپنی کتاب پاکستان کے آثار قدیمہ میں لکھتے ہیں کہ 1848ء کے محاصرے کے دوران لیفٹیننٹ ایڈورڈ اور لیک کی قیادت میں یہ علاقہ انگریزوں کی چھاؤنی کا کام دیتا رھا ھے۔ یہ جگہ ہندو یاتریوں کے لئے سرچشمہ فیض و برکات تصور کی جاتی تھی ۔ یہاں سال میں دو میلوں کا اہتمام کیا جاتا تھا۔ جن میں سے ایک میلہ بھادوں کی سات تاریخ کو اس وقت منایا جاتا جب چاند گھٹ رھا ھوتا۔ اور دوسرا اسی تاریخ کو ماگھ کے مہینے میں منعقد کیا جاتا۔ سات تاریخ ہندو دیومالا کی تعظیم ھے کہ سورج دیوتا کا رتھ ( ارابہ) سات گھوڑے کھینچتے ہیں۔ ایک اسطورہ کے مطابق ، سات تاریخ منوں کے سات بیٹوں ( سات رشیوں) کی تعظیم میں ان روحانی اجتماعات کے لئے وقف کر دی گئی تھی جو کہ ملتان کے اولین مؤسس ( بانی) قرار دئیے جاتے ہیں۔
تقسیم ہند سے پہلے یہاں لگنے والے میلے کے لئے آنے والے یاتریوں کی سہولت کے لئے مقامی ہندو سردیوں میں رضائیاں اور گرمیوں میں ہاتھ والے پنکھے لاکر مندر میں رکھ دیتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ یہاں سونے کا بت رکھاھوا تھا۔ قیام پاکستان کے وقت جب حالات خراب ھوئے تو مقامی مسلمانوں کے حملے کے وقت یہاں کا بڑا پجاری بت کو ساتھ لے کر فرار ھوگیا۔ مندر کی عمارت زیر استعمال نہ ہوسکنے کی وجہ سے مخدوش ھوکر شکست و ریخت کا شکار ہو گئی ھے۔ جب کہ تالاب میں جھاڑیاں آگ گئی ہیں ۔ دیوان ساون مل کی بنائی ھوئی تالاب کی دیوار بناتے ہوئے پٹ سن ، چونا ، چاول کا پانی اور دیگر اشیاء کا استعمال کیا گیا جس کی وجہ سے دیوار ابھی تک کافی بہتر حالت میں موجود ھے ۔ تالاب سے ملحقہ ایک ھندو کی پرانی حویلی موجود ھے۔
بعض روایات کے مطابق حضرت شاہ شمس سبزواری جب اس علاقے میں تشریف لائے تو انہوں نے لوگوں سے آگ مانگی تاکہ وہ گوشت پکا سکیں مگر اہل علاقہ نے آگ دینے سے انکار کردیا۔ تب انہوں نے سورج سے کہا تو سورج نیچے آیا اور سورج کی گرمی سے انہوں نے گوشت پکایا۔ اہل علاقہ کے مطابق وہ جگہ تالاب اور مندر سے ملحقہ مسجد کے بائیں جانب اب بھی موجود ھے ۔ ( اس واقعے میں کس حد تک صداقت ھے۔ اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔ میں نے صرف اہل علاقہ کا بیان آپ کے گوش گزار کیا ہے) ۔
مندر دیکھنے کے لیے ملتان شہر کے پرانا شجاع آباد روڈ پر سورج کنڈ سٹاپ ھے۔ نزدیک ہی گلیوں میں یہ مندر واقع ھے ۔ وہاں سے سورج کنڈ شروع ھو جاتا ھے جو کہ موجودہ وہاڑی روڈ پر چوک شاہ عباس تک آتا ھے ۔
#india #pakistan #hindu #history
ਭਾਈ ਲਵਲੀ ਅਗਰ ਕਿਸੇ ਧਰਮ ਦੇ ਅਸਥਾਨ ਦੀ ਬੇਅਦਬੀ ਕਰ ਰਹੇ ਹਨ ਇਹ ਲੋਕ ਤਾਂ ਹੀ ਤਾਂ ਇਹਨਾ ਲੋਕਾ ਦੇ ਹਾਲ ਮਾੜੇ ਆ,,,,, ਅਸੀ ਅੱਜ ਵੀ ਮਸਜਦ ਕੋਲੋਂ ਲੱਗਦੇ ਹਾਂ ਤਾਂ ਸਿਰ ਝੁਕਾਉਂਦੇ ਹਾਂ 😢❤
ਬਹੁਤ ਵਧੀਆ ਇਤਿਹਾਸਕ ਜਾਣਕਾਰੀ, ਵੀਰ ਜੀ,,ਇਤਿਹਾਸਕ ਪੱਥਰ ਦੀ ਸਿਲ ਗਟਰ ਤੇ ਰੱਖੀ ਵੇਖ ਮਨ ਦੁਖੀ ਹੋਇਆ, ਇਹਨਾਂ ਨੂੰ ਅਹਿਸਾਸ ਹੀ ਨਹੀਂ ਕਿ ਇਹ ਕਿਨੇ ਵਡੇ ਇਤਿਹਾਸਕ ਸਥਾਨ ਤੇ ਰਹਿ ਰਹੇ ਹਨ,,ਓਸ ਵੇਲੇ ਸਾਰੇ ਮੰਦਰਾਂ ਨਾਲੋਂ ਏਥੇ ਵਧ ਆਮਦਨ ਸੀ, ਰਾਜੇ ਮਹਾਰਾਜੇ ਵੀ ਲੋੜ ਵੇਲੇ ਏਥੋਂ ਧਨ ਲੈਂਦੇ ਸਨ,,
ਬਹੁਤ ਵਧੀਆ।
Bs pa lovely a jahil lokan pehle islam qabool kita bgair kise information tu te islam aina di aqal jo pehle v thori si nu kha gya, te sade siran ute nasli bnde aunr di bjaye molvi o v jahil aa k beh ge, total system hi change ho gya, jina nu koi apne ghar roti waste koi nai si puchda ohna nu izat labi te ohna sadiyan naslan sadi pehchan identification htm krn waste har o kum kita or kar rhe nain jide naal asi yateem te mangte bn jaye, rab twanu mere sikh veeran nu hor izatan deve jithe gurdwara hunda othe koi hali Ted nai saunda, ❤
Lovely paa jee tussi vadhia Kam kr rhy ho .maalik tonu lambi zindgi devy❤❤❤🎉🎉
Ee tuci sahi kya ki agar samb ke rakhde ta baharo koi dykhan anda ena ne ta saddy balde sab tha dita
Bahut afsos hai ki eni amir virasat nu sahi sam sambal nahi mil saki, very nice work paji ❤❤
Pa lovely tusi koi organization kyun nai bnande history saver de na tu take asi twade naal shamil ho skye twade is safar vich mandir gurdwara ya jo kuj historical mile o preserve kita jave te hkumatan di v madad lai jave
What an interesting and historical place in Multan. So sad, appropriate authorities didn’t take care of this place. I appreciate your comments and request the authorities to take action and try to restore this place or at least keep this area clean.👍🇨🇦 Lovely Sahib keep up the great work.
Sat Sri akal ji
Sat shri akal beta ji❤❤❤❤
Best work no words👍👍
Pupinder Singh Lovely Good Job
Thanks Paji Pupinder Singh Ji for sharing this video information, wahaguru Chardikala Rekha ji 🙏
Purani imarat pr likha hai ,,, yadgar takan cloth merchent multan,, yahayad 1852
ਧੰਨਵਾਦ ਲਵਲੀ ਵੀਰ ਜੀ
Sat Sri akal ji bhai ❤❤
Satsriakal veer ki hal hai.hun to India da visa le lo hun easily mil jayega aap ko
NAMASTE from Hindustan and smiles as long as a mile.......
Bahut hi khubsut and knowladge wali video.. dukh hai ke isdi sambhal nahi ho saki..
Har Har Mahadev ❤❤❤
Hare Krishna
Waheguru ji 💕 🙏
गुरमीत।सिह20चक।वाला
Suraj khund nahi.. suraj kund hai ji sahi word
Takhti di video te bana dende ji.... Kise pad lena si.... I know hindi .
Bada dhilla video hai
Me Amritsar wale Simran da jija hu
Ye nafrat se hi bnaa tha or apni hi nafrat se khatam bhi ho jayega
Pakistan ki to apni koi history hi nahi bchi hai
Ram Mandir banne se acha tha,, Kund ko save karte Modi ji..
Babri masjid ko shead karny ki waja sy hi es mandar ko tora giya tha1992ko es mandar ko nahi balkay sab mandar tor diya gy
@@TamoorBaig-no3pg1947 main india main 600 masjide thi, aab 7 lakh hai, Indonesia ke baad india dosra mulk hai,jaha sabse yaada masjide hai, Pakistan main hajaro mandir the, aab kujh hi mandir bache hai. Islamabad main 4000 hindhu rehte aa, unke liye ek mandir tak nahi.
Dosre mulk main kisi mandir ko kaise bacha sakte aa, eh Aurangzeb ki aulde hai, jab hindhu hi nahi bache, mandir ko bacha kar kiya karege. Pakistan ke sindh main hi hindhu bache hai.
Pakistan ch 160 historical Guruduware the, aab 20-22 hi bache aa. Sikh 20 lakh c, 1947 ch, hun 20 hajar bache aa.
Sat Shree Akal
Multan city ka sambnadh,, bhgwan shri krishan ji ke putar sambh se hai, dusra sab se purana temple multan ka vo hai jaha se holi khelna shuru hua,, jise 1992 me gira diya gaya hta,, multan city 5000 hazar sal se bhi purani jade sanjoye hue hai,, pakistan ki sarkar dhayan de ye ap apki virasat hai virsa hai apka,,