waseela jaiz hai | waseela in islam | waseela se dua mangna kaisa hai | qari khalil ur rehman

Sdílet
Vložit
  • čas přidán 28. 11. 2022
  • waseela jaiz hai | waseela in islam | waseela se dua mangna kaisa hai | qari khalil ur rehman
    Assalam o Alaikum i am kashif Ansari welcome to our youtube channel Quran O Hadees,
    About this video,
    iss video mai qari khalil ur rehman javed sahab nai intihai khubsurat or apny makhsoos andaz mai awam unnas ko bataya ky waseela jaiz hai ham bhi mantey hain yahan tak ky waseela ky bager koi kaam hota hi nahi, qari khalil ur rehman sahab ky is bayan nai tehlka macha diya majmy mai mojood tamaam log heran, bohat hi piyara bayan aap khud bhi dekhye or sunye or aagy bhi apney doston bhaiyon tak ye pegham pohchaiye jazakallah,
    Most populer videos links,
    Amir liaquat sai mutalliq peshangoi puri hogai,
    • Amir liaquat sai mutal...
    Kiya ye aayat bhi buton wali hai,
    • Kiya ye aayat bhi buto...
    Musalmano haq ko pehchano,
    • Video
    Lasani sarkar ka aik or drama,
    • Lasani sarkar ka aik o...
    Karara jawab qari khalil ur rehman nai sefi ali khan ky hosh ura diye,
    • Karara jawab Qari khal...
    Ilyas qadri nai jhoot ki intiha kardi,
    • Ilyas qadri nai jhoot ...
    Itna ganda aqeeda,
    • Itna ganda aqeeda اتنا...
    Hanfiyon jawab do,
    • Hanfiyon jawab do حنفی...
    Quran ki bhi nahi manni,
    • Quran ki bhi nahi mann...
    Namaz ka ye konsa tariaq aagaya,
    • Namaz ka ye konsa tari...
    Haq par konsi jamat hai,
    • Video
    Haq par konsa firqa hai,
    • Haq par konsa firqa ha...
    Nabi zinda hain,
    • Nabi zinda hain? نبی ز...
    Bhens halal ya haram,
    • bhens halal ya haram ب...
    Abu hanifa ky manney walon suno,
    • Abu hanifa ko manny wa...
    CZcams Playlist links,
    Recent uploaded videos,
    • Recent uploaded videos
    Qari khalil ur rehman javed,
    • Qari khalil ur rehman ...
    Shaikh Muhammad Hussain Memon,
    • Shaikh Muhammad Hussai...
    Top 10 famous videos,
    • Top 10 Famous Videos
    Famous videos,
    • Famous Videos
    Haq ki baat,
    • Haq Ki Baat
    Other social link:
    Facebook,
    / qohka
    Twitter,
    mobile. QuranOHade...
    Instagram,
    quran_o_hadees_kashif
    CZcams,
    / @quranohadees789
    #quranohadees #waseela #qarikhalil #deenehaq #@quranohadees786 #waqia #urdu #hadees #qari #ahlehadeesbayan #ahlehaq #nabi #qarikhalilurrehmanjaved #qarikhalilurrehman #islam #dawateahlehadees #ahlehadeesmolvi
    ka9398824@gmail.com

Komentáře • 24

  • @syeddadmohammed7419
    @syeddadmohammed7419 Před rokem +3

    MashaAllah .
    JazakaAllah.
    Nice.

  • @qarisheerazbhat2254
    @qarisheerazbhat2254 Před rokem +7

    ماشاﷲ ﷲتعالی آپ کی عمر آپ کی صحت آپ علم میں برکت دے آمین

  • @naseerqureshi4785
    @naseerqureshi4785 Před rokem +3

    Bilkul sahi
    Ma Shaa Allah

  • @mohammadumar1932
    @mohammadumar1932 Před rokem +4

    Masha Allah SubhanAllah qari sahib Allah subhan talah apko jza dy Ameen summa Ameen 💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞

  • @abdulqayyum520
    @abdulqayyum520 Před rokem +2

    Mashallah

  • @shawakhan9073
    @shawakhan9073 Před rokem +2

    ماشاء اللہ بہت خوب جناب قاری خلیل الرحمٰن جاوید صاحب اللہُ آپ جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین ابو عبداللہ ال خان جہانگیرہ

    • @akhan05a
      @akhan05a Před rokem

      السلام علیکم قاری صاحب
      کچھ تو وسیلہ مان لیا۔ آہستہ آہستہ پوری بات مان لیں گے۔

  • @cptnsafanyt1103
    @cptnsafanyt1103 Před měsícem

    Hazrat khalid bin Waleed k bare mein kya kehte ho jab wo ek jang mein kehte hain 'ya Mohammadah' aye mohammad SAW madad farmaiye❓

  • @hamza00051
    @hamza00051 Před 5 měsíci

    in bralveeo ko Allah hamarey samit hidayat dey ameen ye bralvee logo ko gumra kr rahey he Allah hum sb ko hidayat dey ameen

  • @ahmadpasha3395
    @ahmadpasha3395 Před 2 měsíci

    Heading kuch huti hy snobto kuch or huta hy

  • @yasirlatif5749
    @yasirlatif5749 Před rokem

    رسول اللّٰہ (صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم) کا خود اپنے وسیلہ سے دعا کرنے کی ہدایت دینا:
    حضرت عثمان بن حنیف رضی اللّٰه عنہ سے روایت ہے کہ ایک نابینا شخص نے نبی اکرم (ﷺ) کے پاس آکر عرض کی: آپ میرے لیے اللّٰہ تعالیٰ سے عافیت کی دعا فرما دیجئیے، آپ (ﷺ) نے فرمایا: اگر تم چاہو تو میں تمہارے لیے اس کو مؤخر کر دیتا ہوں جو بہتر ہے، اور اگر تم چاہو تو میں تمہارے لیے دعا کروں، اس شخص نے عرض کی: آپ دعا فرما دیجئیے، تب آپ (ﷺ) نے اس کو حکم دیا کہ وہ اچھی طرح وضو کرے، اور دو رکعت نماز پڑھے، اس کے بعد یہ دعا کرے: اللّٰهُمَّ إِنّي أَسْأَلُكَ وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِمُحَمَّدٍ نَبِيّ الرَّحْمَةِ، ‏‏‏‏‏‏يَا مُحَمَّدُ، ‏‏‏‏‏‏إِنّي قَدْ تَوَجَّهْتُ بِكَ إِلَى رَبّي فِي حَاجَتِي هَذِهِ لِتُقْضَى اللّٰهُمَّ شَفّعْهُ فِيَّ.
    اے اللّٰہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں، اور حضرت محمد نبی رحمت (ﷺ) کے وسیلہ سے تیری طرف متوجہ ہوتا ہوں، اے محمد (ﷺ) ! میں آپ کے وسیلہ سے اپنے رب کی طرف اپنی اس حاجت میں متوجہ ہوا ہوں تاکہ میری حاجت پوری ہو، اے اللّٰہ ! آپ (ﷺ) کو میرے حق میں شفیع فرما. ابواسحاق نے کہا: یہ حدیث صحیح ہے.
    (سنن ابن ماجه - بَابُ مَا جَاءَ فِي صَلَاةِ الْحَاجَةِ - رقم الحديث:1385)
    وضاحت: فہم محدث بتا رہا ہے کہ یہ حاجت کی نماز ہے, یہ نماز اور دعا پڑھنی چاہیے اور پھر رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ اب پڑھ لو بعد میں نہیں پڑھنی ویسے بھی نبی پاک صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات قیامت تک کے لیے ہیں کوئی اس کو خود سے منع نہیں کر سکتا. آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے خود اپنے وسیلہ سے دعا کرنے اور دعا کی درخواست کرنے کی ہدایت دی ہے اور اس ہدایت کو عام رکھا ہے اور اس میں حیات یا بعد از وفات کی قید نہیں لگائی .حضرت عباس رضی اللّٰه عنہ سے توسل والی حدیث کو نبی پاک صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے توسل کی نفی کے لیے پیش کرنا غلط ہے کیونکہ توسل کی مختلف قسمیں اور صورتیں ہیں ایک صورت یہ کہ صلاۃ الاستسقاء ساتھ پڑھ کر پھر دعا میں ساتھ شامل ہونا, حضرت عباس رضی اللّٰه عنہ سے توسل والی حدیث کا اسی سے تعلق ہے, توسل کی اس صورت و قسم سے توسل کی دوسری قسم جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود سکھائی ہے اس کا انکار کرنا بالکل غلط ہے, ویسے بھی حضرت سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ماضی کی بات کو ماضی کے صیغے سے ذکر کیا اور یہ تو کہا ہی نہیں کہ نبی کریم (صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم) کی قبر مبارک پر جا کے دعا کی درخواست نہیں کر سکتے. بلکہ حضرت عباس رضی اللّٰه عنہ والی حدیث توسل سے تو غیر نبی سے بھی توسل کا ثبوت ملتا ہے. حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: وَيُسْتَفَادُ مِنْ قِصَّةِ الْعَبَّاسِ اسْتِحْبَابُ الِاسْتِشْفَاعِ بِأَهْلِ الْخَيْرِ وَالصَّلَاحِ وَأَهْلِ بَيْتِ النُّبُوَّةِ وَفِيهِ فَضْلُ الْعَبَّاسِ وَفَضْلُ عُمَرَ لِتَوَاضُعِهِ للْعَبَّاس ومعرفته بِحقِّهِ.
    (فتح الباري لابن حجر العسقلاني - 2/497)
    حضرت سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے الفاظ "وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِعَمّ نَبِيّنَا فَاسْقِنَا" صاف بتارہے ہیں کہ یہاں قرابت نبوی کی وجہ سے توسل ہے جو توسل بالنبی ہی ہے مگر جب عقل پر فرقہ واریت کا پردہ پڑا ہو تو یہ بات سمجھ نہیں آتی, منکرین توسل تو اپنے عمل کے وسیلہ کے جواز کے قائل ہیں اور جس حديث کو دلیل بناتے ہیں اس میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم نہیں فرمایا کہ تم بھی ایسے کرو, اس میں صرف یہ ذکر ہے کہ تین بندوں نے اپنے اپنے عمل کے ذریعے سے دعا کی اور پتھر ہٹ گیا اور علماء نے استنباط کیا کہ اس طرح بھی دعا کر سکتے ہیں لیکن جو دعا نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود سکھائی اور پڑھنے کا حکم فرمایا اس سے روکتے ہیں کیوں کہ اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وسیلہ ہے, یہیں سے پتہ چل جاتا ہے کہ ان لوگوں کے دلوں میں آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کیا قدر ہے. جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آج بھی اللہ کے آخری نبی, اللہ کے حبیب, امام الانبیاء و المرسلین, سید العالمین, عزت و وجاہت والے ہیں. منکرین توسل کے دل آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان ماننے کے حوالے سے تنگ ہیں. اللّٰہ پاک سمجھ عطا فرمائے اور فرقہ وارانہ تعصب سے بچائے.

  • @yasirlatif5749
    @yasirlatif5749 Před rokem

    حضرت عثمان بن حنیف رضی اللّٰه عنہ نے بھی حضرت عثمان غنی رضی اللّٰه عنہ کے زمانہ خلافت میں ایک شخص کو رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلہ سے دعا کی تعلیم دی:
    "اللّٰهُمَّ إِنّي أَسْأَلُكَ وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِنَبِيّكَ مُحَمَّدٍ نَبِيّ الرَّحْمَةِ، يَا مُحَمَّدُ إِنّي أَتَوَجَّهُ بِكَ إِلَى رَبّي، فَتَقْضِي لِي حَاجَتِي"
    اے اللّٰہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں، اور تیرے نبی حضرت محمد نبی رحمت (ﷺ) کے وسیلہ سے تیری طرف متوجہ ہوتا ہوں، اے محمد (ﷺ) ! میں آپ کے وسیلہ سے اپنے رب کی طرف متوجہ ہوا ہوں تاکہ میری حاجت پوری ہو.
    اس کی سند یہ ہے اور اس میں عبد اللّٰہ بن وہب کی سماع کی تصریح بھی ہے
    حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو، ثنا الْحَسَنُ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، ثنا ابْنِ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَعِيدٍ وَاسْمُهُ شَبِيبُ بْنُ سَعِيدٍ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْمَدِينِيّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ عَمّهِ عُثْمَانَ بْنِ حُنَيْفٍ.
    (معرفة الصحابة لأبي نعيم - رقم الحديث:4928)
    اور عبد اللّٰہ بن وہب کا متابع احمد بن شبیب بن سعید بھی ہے:
    أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ شَاذَانَ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتَوَيْهِ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبِ بْنِ سَعِيدٍ فَذَكَرَهُ بِطُولِهِ.
    (دلائل النبوة للبيهقي - 6/168)
    اللّٰہ پاک سمجھ عطا فرمائے اور فرقہ وارانہ تعصب سے بچائے.

    • @usmanzafar8515
      @usmanzafar8515 Před 3 měsíci

      Yeh riwayit zaeef hay daikho kitabul waseela by nasirudin albani r.a

    • @yasirlatif5749
      @yasirlatif5749 Před 3 měsíci

      @@usmanzafar8515
      فإن الألباني صاحب غرض وهوى، إذا رأى حديثا أو أثرا لا يوافق هواه فإنه يسعى في تضعيفه بأسلوب فيه تدليس وغش ليوهم قُراءه أنه مصيب مع أنه مخطئ بل خاطئ غاش، وبأسلوبه هذا ضلل كثيرا من أصحابه الذين يـثـقـون به ويظنون أنه على صواب والواقع خلاف ذلك. أولا: هذه القصة رواها البيهقي في دلائل النبوة من طريق يعقوب بن سفيان حدثنا أحمد بن شبيب بن سعيد عن روح بن القاسم عن أبي جعفر الخطمي عن أبي أمامة بن سهل بن حنيف عن عمه عثمان بن حنيف أن رجلا كان يختلف إلى عثمان بن عفان رضي الله عنه، فذكر القصة بتمامها. (قلت وذكرها بتمامها اي رواية البيهقي ابن تيمية في كتابه قاعدة جليلة ص 81 مطبعة المسمى المكتب الاسلامي) قال البيهقي ورواه أحمد بن شبيب بن سعيد عن أبيه بطوله وساقه من طريق يعقوب بن سفيان عن أحمد بن شبيب بن سعيد عن روح بن القاسم عن أبي أمامة بن سهل عن عمه وهو عثمان بن حنيف ولم يذكر إسناد هذه الطرق) ويعقوب بن سفيان هو الفسوي الحافظ الإمام الثقة وهذا إسناد صحيح. فالقصة صحيحة جدا وقد وافق على تصحيحها أيضا الحافظ المنذري في الترغيب (2/606) والحافظ الهيثمي في مجمع الزوائد (2/279). ثانيا: أحمد بن شبيب من رجال البخاري روى عنه في الصحيح وفي الأدب المفرد وثقه أبو حاتم الرازي وكتب عنه هو وأبو زرعة، وقال ابن عدي وثقه أهل البصرة وكتب عنه علي بن المديني. (قال أبو حاتم ثقة صدوق وقال ابن حجر في تهذيب التهذيب وقال ابن عدي قبله أهل العراق ووثقوه وكتب عنه علي بن المديني وذكره ابن حبان في الثقات وأبوه شبيب بن سعيد التميمي الحَبَطي البصري أبو سعيد من رجال البخاري أيضا روى عنه في الصحيح وفي الأدب المفرد. ووثقه أبو زرعة وأبو حاتم والنسائي والذهلي والدارقطني والطبراني في الأوسط. قال أبو حاتم: كان عنده كتب يونس بن يزيد وهو صالح الحديث لا بأس به. وقال ابن عدي: ولشبيب نسخة الزهري عنده عن يونس عن الزهري أحاديث مستقيمة. وقال ابن المديني: ثقة كان يختلف في تجارة إلى مصر وكتابه كتاب الصحيح. (وقد كتبتها عن ابنه أحمد كما قال المزي في تهذيب الكمال قال أبو زرعة لا بأس به وقال النسائي لا بأس به) هذا ما يتعلق بتوثيق شبيب وليس فيه اشتراط صحة روايته بأن تكون عن يونس بن يزيد. بل صرح ابن المديني بأن كتابه صحيح وابن عدي إنما تكلم عن نسخة الزهري عن شبيب فقط ولم يقصد جميع رواياته، (قال المزي وقال أبو أحمد بن عدي: ولشبيب نسخة الزهري عنده عن يونس عن الزهري أحاديث مستقيمة وحدث عنه ابن وهب بأحاديث مناكير وذكره ابن حبان في الثقات روى له البخاري وابو داود في الناسخ والمنسوخ والنسائي وقال الحافظ في تهذيب التهذيب وقال الدارقطني ثقة ونقل ابن خلفون توثيقه عن الذهلي وقال ابن عدي ولعل شبيبا لما قدم مصر في تجارته كتب عنه ابن وهب من حفظه فغلط ووهم وأرجو أن لا يتعمد الكذب وإذا حدث عنه ابنه أحمد فكأنه شبيب آخر [يعني يجود] وقال الطبراني في الاوسط ثقة. أما روح بن القاسم قال المزي قال عبد الله بن أحمد عن أبيه وإسحاق بن منصور عن يحيى بن معين وأبو زرعة وأبو حاتم ثقة وقال أحمد في رواية أخرى: روح بن القاسم وأخوه هشام بن القاسم من ثقات البصريين وقال النسائي ليس به بأس وعن سفيان بن عيينة: لم أر أحدا طلب الحديث وهو مسن أحفظ من روح بن القاسم روى له الجماعة سوى الترمذي. وقال ابن حجر في التهذيب في الثقات كان حافظا متقنا وأما عبد الله بن وهب قال المزي: قال أبو الحسن الميموني سمعت أبا عبد الله وذكر ابن وهب فقال رجل له عقل ودين وصلاح في بدنه وقال أبو طالب عن أحمد بن حنبل عبد الله بن وهب صحيح الحديث يفصل السماع من العرض والحديث من الحديث ما أصح حديثه وأثبته قيل له: أليس كان يسيء الاخذ؟ قال: يسيء قد يسيء الاخذ ولكن إذا نظرت في حديثه وما روى عن مشايخه وجدته صحيحا وقال أبو بكر بن أبي خيثمة عن يحيى بن معين وقال عبد الرحمن بن ابي حاتم قلت لابي عبد الله بن وهب أحب اليك او عبد الله بن نافع قال ابن وهب وقال صالح الحديث صدوق أحب الي من الوليد بن مسلم وأصح حديثا منه بكثير وقال أيضا سمعت أبا زرعة يقول نظرت في نحو ثلاثين ألف حديث من حديث ابن وهب بمصر وغير مصر لا أعلم أني رأيت له حديثا لا أصل له وهو ثقة وقال أبو أحمد بن عدي وعبد الله بن وهب من أجلة الناس ومن ثقاتهم وحديث الحجاز ومصر وما والى تلك البلاد يدور على رواية ابن وهب ولا أعلم له حديثا منكرا إذا حدث عنه ثقة من الثقات روى له الجماعة. وشبيب ثقة وما قاله ابن حجر في ترجمة شبيب بن سعيد التميمي والد أحمد بن شبيب قال لا بأس بحديثه من رواية ابنه أحمد عنه لا من رواية ابن وهب وكان ابن عيينة يعظمه وقال العجلي ثقة مصري صاحب سنة رجل صالح صاحب اثار وقال النسائي لا باس به وقال في موضع آخر ثقة ما اعلمه روى عن الثقات حديثا منكرا وقال الساجي صدوق ثقة وقال الخليلي ثقة متفق عليه وموطأه يزيد على كل من روى عن مالك. فما ادعاه الألباني تدليس وخيانة يؤكد ذلك أن حديث الضرير صححه الحفاظ ولم يروه شبيب عن يونس عن الزهري!! وإنما رواه عن روح بن القاسم ودعواه ضعف القصة بالاختلاف فيها حيث لم يذكرها بعض الرواة عند ابن السني والحاكم لون ءاخر من التدليس لأن من المعلوم عند أهل العلم أن بعض الرواة يروي الحديث وما يتصل به كاملا وبعضهم يختصر منه بحسب الحاجة والبخاري يفعل هذا أيضا فكثيرا ما يذكر الحديث مختصرا ويوجد عند غيره تاما. والذي ذكر القصة في رواية البيهقي إمام فذ يقول عنه أبو زرعة الدمشقي: قدمَ علينا رجلان من نبلاء الناس أحدهما وارحلهما يعقوب بن سفيان يعجز أهل العراق أن يَرَو مثلَه رجلا. (قال النسائي لا باس به وذكره ابن حبان في الثقات وقال الحاكم أبو عبد الله يعقوب بن سفيان إمام اهل الحديث بفارس وقال عبد الرحمن بن ابي حاتم فانك لا تجد مثله وذكره ابن حبان في الثقات وقال مسلمة بن القاسم لا بأس به. فإن الحاكم روى حديث الضرير من طريق عون مختصرا ثم قال: تابعه شبـيب بن سعيد الحَبَطي (كلاهما) عن روح بن القاسم (عن أبي جعفر المدني وهو الخطمي عن أبي أمامة بن سهل بن حنيف عن عمه عثمان ابن حنيف) زيادات في المتن والإسناد والقول فيه قول شبيب فإنه ثقة مأمون، هذا كلام الحاكم وهو يؤكد ما تقرر عند علماء الحديث والأصول أن زيادة الثقة مقبوله وأن من حفظ حجة على من لم يحفظ والألباني رأى كلام الحاكم لكن لم يعجبه، لذلك ضرب عنه صفحا وتمسك بأولوية رواية عون الضعيف عنادا وخيانة.

    • @usmanzafar8515
      @usmanzafar8515 Před 3 měsíci

      @@yasirlatif5749 wah wah kia bat hY jaisay tmharay kehnay say aehlay haq batil hojayaingay subhanAllah....albani ik muhaqiq tha, ism ul rijaal ka bihtreen alim tha....
      Sab say pehlay riwayit ki traf anain say pehlay mjhay yeh batao kay Quran criteria hay ahadees ko janchnain ka ,,, Quran main kis jagah yeh waseela zikar hua hay????hamara waseela to Quran main mojood tm aehlay bidaat ka waseela quran main kidhar hay?????

    • @yasirlatif5749
      @yasirlatif5749 Před 3 měsíci

      @@usmanzafar8515
      Pehlay kuch ilm aur tameez seekh lo phir baat karna.
      وَلَا تَقۡفُ مَا لَـيۡسَ لَـكَ بِهٖ عِلۡمٌ‌ ؕ اِنَّ السَّمۡعَ وَالۡبَصَرَ وَالۡفُؤَادَ كُلُّ اُولٰۤئِكَ كَانَ عَنۡهُ مَسۡئُوۡلًا ۞
      اور اس بات کے پیچھے نہ پڑ جس کا تجھے علم نہیں بیشک کان اور آنکھ اور دل ان سب سے سوال ہونا ہے.
      (سورۃ الإسراء - 36)

    • @yasirlatif5749
      @yasirlatif5749 Před 2 měsíci

      @@usmanzafar8515
      Mohaddeseen kay saamne albani ki baat hujjat nahi aur dosri baat pehlay kuch ilm o tameez seekh lo phir baat karna.
      رسول اللّٰہ (صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم) کا خود اپنے وسیلہ سے دعا کرنے کی ہدایت دینا:
      حضرت عثمان بن حنیف رضی اللّٰه عنہ سے روایت ہے کہ ایک نابینا شخص نے نبی اکرم (ﷺ) کے پاس آکر عرض کی: آپ میرے لیے اللّٰہ تعالیٰ سے عافیت کی دعا فرما دیجئیے، آپ (ﷺ) نے فرمایا: اگر تم چاہو تو میں تمہارے لیے اس کو مؤخر کر دیتا ہوں جو بہتر ہے، اور اگر تم چاہو تو میں تمہارے لیے دعا کروں، اس شخص نے عرض کی: آپ دعا فرما دیجئیے، تب آپ (ﷺ) نے اس کو حکم دیا کہ وہ اچھی طرح وضو کرے، اور دو رکعت نماز پڑھے، اس کے بعد یہ دعا کرے:
      اللّٰهُمَّ إِنّي أَسْأَلُكَ وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِمُحَمَّدٍ نَبِيّ الرَّحْمَةِ، ‏‏‏‏‏‏يَا مُحَمَّدُ، ‏‏‏‏‏‏إِنّي قَدْ تَوَجَّهْتُ بِكَ إِلَى رَبّي فِي حَاجَتِي هَذِهِ لِتُقْضَى اللّٰهُمَّ شَفّعْهُ فِيَّ.
      اے اللّٰہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں، اور حضرت محمد نبی رحمت (ﷺ) کے وسیلہ سے تیری طرف متوجہ ہوتا ہوں، اے محمد (ﷺ) ! میں آپ کے وسیلہ سے اپنے رب کی طرف اپنی اس حاجت میں متوجہ ہوا ہوں تاکہ میری حاجت پوری ہو، اے اللّٰہ ! آپ (ﷺ) کو میرے حق میں شفیع فرما. ابواسحاق نے کہا: یہ حدیث صحیح ہے.
      (سنن ابن ماجه - بَابُ مَا جَاءَ فِي صَلَاةِ الْحَاجَةِ - رقم الحديث:1385)
      وضاحت: فہم محدث بتا رہا ہے کہ یہ حاجت کی نماز ہے, یہ نماز اور دعا پڑھنی چاہیے اور پھر رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ اب پڑھ لو بعد میں نہیں پڑھنی ویسے بھی نبی پاک صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات قیامت تک کے لیے ہیں کوئی اس کو خود سے منع نہیں کر سکتا. آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے خود اپنے وسیلہ سے دعا کرنے اور دعا کی درخواست کرنے کی ہدایت دی ہے اور اس ہدایت کو عام رکھا ہے اور اس میں حیات یا بعد از وفات کی قید نہیں لگائی .حضرت عباس رضی اللّٰہ عنہ سے توسل والی حدیث کو نبی پاک صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے اس توسل کی نفی کے لیے پیش کرنا غلط ہے کیونکہ توسل کی مختلف قسمیں اور صورتیں ہیں ایک صورت یہ کہ صلاۃ الاستسقاء ساتھ پڑھ کر پھر دعا میں ساتھ شامل ہونا, حضرت عباس رضی اللّٰہ عنہ سے توسل والی حدیث کا اسی سے تعلق ہے, توسل کی اس صورت و قسم سے توسل کی دوسری قسم جو نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے خود سکھائی ہے اس کا انکار کرنا بالکل غلط ہے, ویسے بھی حضرت سیدنا عمر رضی اللّٰہ عنہ نے ماضی کی بات کو ماضی کے صیغے سے ذکر کیا اور یہ تو کہا ہی نہیں کہ نبی کریم (صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم) کے وسیلہ سے دعا نہیں کر سکتے یا آپ (ﷺ) کی قبر مبارک پر جا کے دعا کی درخواست نہیں کر سکتے. بلکہ حضرت عباس رضی اللّٰہ عنہ والی حدیث توسل سے تو غیر نبی سے بھی توسل کا ثبوت ملتا ہے. حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللّٰہ لکھتے ہیں: وَيُسْتَفَادُ مِنْ قِصَّةِ الْعَبَّاسِ اسْتِحْبَابُ الِاسْتِشْفَاعِ بِأَهْلِ الْخَيْرِ وَالصَّلَاحِ وَأَهْلِ بَيْتِ النُّبُوَّةِ وَفِيهِ فَضْلُ الْعَبَّاسِ وَفَضْلُ عُمَرَ لِتَوَاضُعِهِ للْعَبَّاس ومعرفته بِحقِّهِ.
      (فتح الباري لابن حجر العسقلاني - 2/497)
      حضرت سیدنا عمر رضی اللّٰہ عنہ کے الفاظ "وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِعَمّ نَبِيّنَا فَاسْقِنَا" صاف بتارہے ہیں کہ یہاں قرابت نبوی کی وجہ سے توسل ہے جو توسل بالنبی ہی ہے مگر جب عقل پر فرقہ واریت کا پردہ پڑا ہو تو یہ بات سمجھ نہیں آتی, حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ کا حضرت سیدنا عباس رضی اللّٰہ عنہ سے توسل کرنے میں حکمت:
      ابن حجر ہیتمی مکی رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ’’ الجوہر المنظّم ‘‘ ص۷۷ میں فرماتے ہیں:
      وکان حکمۃ توسلہ بہ دون النبی صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم و قبرہ اظھار غایۃ التواضع لنفسہ و الرفعۃ لقرابۃ النبی ففی توسلہ بہ توسل بالنبی صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم وزیادۃ.
      نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اور آپ کی قبر شریف کے علاوہ حضرت عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے توسل کرنے میں یہ حکمت تھی کہ اپنی تواضع کا ظاہر کرنا اور قرابت ِنبوی کی رفعت کا اظہار تھا. پس حضرت عباس سے توسل توسل بالنبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہے اور زیادت ہے.
      حضرت سیدنا عمر فاروق حضرت سیدنا عثمان غنی حضرت سیدنا علی المرتضی یہ تینوں موجود تھے اور ان کا مرتبہ بھی بڑا تھا لیکن حضرت سیدنا عمر نے خود اپنے اور ان کے توسل سے دعا نہیں کیونکہ حضرت سیدنا عباس آقا کریم (ﷺ) کے چچا جان تھے ان کا رشتہ بڑا تھا اور نبی پاک (ﷺ) نے فرمایا تھا کہ چچا والد کی طرح ہوتا ہے.
      منکرین توسل تو اپنے عمل کے وسیلہ کے جواز کے قائل ہیں اور جس حديث کو دلیل بناتے ہیں اس میں نبی پاک صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم نہیں فرمایا کہ تم بھی ایسے کرو, اس میں صرف یہ ذکر ہے کہ تین بندوں نے اپنے اپنے عمل کے ذریعے سے دعا کی اور پتھر ہٹ گیا اور علماء نے استنباط کیا کہ اس طرح بھی دعا کر سکتے ہیں مستحب ہے لیکن جو دعا نبی پاک صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے خود سکھائی اور پڑھنے کا حکم فرمایا اس سے روکتے ہیں کیوں کہ اس میں نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا وسیلہ ہے, یہیں سے پتہ چل جاتا ہے کہ ان لوگوں کے دلوں میں آقا کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی کیا قدر ہے. جبکہ سیدنا و مولانا و شفیعنا حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم آج بھی اللّٰہ کے آخری نبی و رسول, اللّٰہ کے حبیب, امام الانبیاء و المرسلین, سید العالمین, عزت و وجاہت والے ہیں. منکرین توسل کے دل آقا کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی شان ماننے کے حوالے سے تنگ ہیں. اللّٰہ پاک سمجھ عطا فرمائے اور فرقہ وارانہ تعصب سے بچائے.

  • @mustaqali8775
    @mustaqali8775 Před rokem

    Is molvi me or setan me koi farq nhi he

  • @tayyabzubair3809
    @tayyabzubair3809 Před rokem

    قاری صاحب یہ تو ماننا پڑنا تھا آپکو آپ کیسے نہ مانتے ۔ یہ بھی آپکا جھوٹ ہے کہ لوگوں نے ہمارے بارے غلط سوچ رکھی ہوئی ہے کہ ہم وسیلہ نہیں مانتے ۔ آپ کا جہاں داؤ لگتا ہے آپ انکار بھی کرتے ہیں جہاں لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنا ہوتا ہے وہاں کہتے ہیں جی ہم تو مانتے ہیں یہ ٹرینڈ چلایا ہوا آپ نے ۔ اگر آپ سچے ہیں تو سب کے سامنے اقرار کریں حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ پیارے عزتوں والے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام نامی اسم گرامی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلے سے قبول ہوئی تھی اور اگر آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو اگر پیدا نہ کیا گیا ہوتا تو کچھ بھی پیدا نہ کیا گیا ہوتا

    • @maqboolahmed2137
      @maqboolahmed2137 Před rokem +1

      محترم زبیر صاحب:
      اسلام علیکم جیسا کہ آپ نے حضرت ادم علیہ سلام کے معافی کا ذکر کیا ہے ۔ کس الہامی کتاب میں ذکر ہے ۔ کسی حدیث سے ثابت ہے ۔ مجھیے بھی بتاو بھت تلاش کیا ہے ۔ مجھے نہیں ملا۔ باقی قران مجید میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ مینے یعنی اللہ تعالیٰ آدم کو دعا سکھائی ۔ اور آدم علیہ السلام نے مانگی تو قبول ہوگئی ۔

    • @usmanzafar8515
      @usmanzafar8515 Před 3 měsíci

      Yeh hadees hi nai hay.....mangharat riwayit hay.....magar tm logon ko kia lagay tmhara to jahan say matlab niklay ga tm usko lay logay....o bhai sahab jao jakar pooray zakheera hadees say yeh riwayit pehlay sabit to kro