Aap Ke Baad Mujhay Shimr Ne Mara Baba | Zawar Markazi Matmi Dasta Islamabad | 19 Safar 2020
Vložit
- čas přidán 11. 10. 2020
- Annual Arbaeen Procession in Islamabad 2020
Nauha: Aap Ke Baad Mujhay Shimr Ne Mara Baba
Reciter: Zawar Markazi Matmi Dasta Islamabad
📝 Mohsin Jafry
🎼
🗓 19th Safar 1442 | 07th October 2020
📍 Markazi Arbaeen Procession, G-6, Islamabad
Janab e Sayyeda [sa] ki Bargah Main Basad Khaloos.
#Arbaeen2020 #Islamabad
🔐 All Rights Reserved by Pairwan_E_Wilayat_E_Ali ©.
Announcement:
All videos published by this channel may not be reproduced, published, broadcast or redistributed in whole or in part without prior written permission from Pairwan_E_Wilayat_E_Ali. Please be aware that All profiles and channels found to have done this will be reported for copyright infringement. So refrain from re-uploading our content. Pairwan_E_Wilayat_E_Ali will not be responsible if any of your website channel or social media platform will be down by social media company due to copyright issues.
🔔Connect with us on:
- Facebook: pairwanewilayat5
- Twitter: PairwanWilayat_
- Instagram: Pairwan_E_Wilayat_E_Ali
iltemas e Dua:
Team Pairwan_E_Wilayat_E_Ali
Heart touching noha😭😭💔💔
Hyee sadqa mrii bibi 💔😭💔
Ma qurban Jao bibi💔😭😭😭😭
Hyee paysii sakina 😭😭😭💔💔😭😭
Ap ka bad mughe shimr ne mara baba😭😭
ہائے ہائے معصومہ.... جگر پھٹ جانے والا کلام.... 😭😭💔
Hayyyyyyy😭😭😭😭😭
Hye hye hye sakina
ماشااللہ بہت خوب مولا سلامت رکھے
Haye😭
Geo Azadaro mola salamat rakhay .Ameen
😭😭haye jinab e SAKINA S.A
Geo mola k chahny walo
Heart touching Noha 😭
mashallah buhut acha patha hi
Haaaye
😭😭😭
Heye nani shazadi sakina😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭
😭😭😭😭
Hyeee😭💔
😭😭💔
😭😭😭😭😭
:(🥺
Ya likha hoa mil sakta ha plz
Goggle pyy lyrics ajya ga
CAN i get the Contact No. of this Noha's Poet?
Poet . Mohsin Jaffri do search him on facebook
Do anyone have lyric of this nauha
Goggle py ha krr yhii noha lyrics write kro gy ajya ga 🙏
آپکے بعد مجھے شمر ل نے بابا مارا
چور زخموں سے ہوئی تیری سکینہ س بابا
کیا یتیموں کو دلاسہ نہیں دیتا کوئی
کیا اسیروں کا کوئی گھر نہیں ہوتا بابا ع
کیسے اس خاک کے بستر پہ مجھے نیند آئے
ماں کی آغوش ہے نہ آپ کا سینہ بابا ع
مجھ کو اس جرم پہ ظالم نے طمانچے مارے
میں نے بس آپ کا سر شمر ل سے مانگا باباع
اتنی بے رحمی سے در میرے لعیں نے چھینے
جیسے دادی سے فدک لوگوں نے چھینا بابا ع
منہ کی بل دوڑتے ناقے سے گری تھی جب میں
شمر ل نے بالوں سے تب مجھکو اٹھایا بابا ع
یہ بتائیں کہ جبھی پیاس علی اصغر ع کی
یا وہ ہے میرے طرح آج بھی پیاسا بابا
ایسےاجڑے نی کوئی میری دعا ہے رب سے
جیسے پردیس میں اجڑی ہے سکینہ ع بابا ع
موت سے بڑھ کے ہے جینے کی سزا اس کے لئے
سامنے زبح ہو جس بیٹے کا پیاسا بابا ع
ایک بار آنکھیں تو کھولو میری جانب دیکھو
آج پہچانو زرا اپنی سکینہ س بابا ع
ہاتھ پہلو سے نہیں جیسے اٹھا دادی کا
ھاتھ رخسار سے میرا نہیں اٹھتا بابا ع
کاش صغرا س کی طرح میں بھی وطن رہ جاتی
کاش میرےلئے زندان نہ ہوتا بابا ع
کب وطن جاوں کی زنداں سے رہا ہو کر میں
یاد آتا ہے بہت مجھ کو مدینہ بابا ع
زندہ رہنے کی چکائی ہے یہ قیمت میں نے
میں ہوئی چار برس میں ہی ضعیفہ بابا ع
مر نہ جائے وہ کہیں دیکھ کے حالت میری
میں چھپا لیتی ہوں سجاد ع سے چہرا بابا ع
آپ کو واسطہ دادی کا مجھے لے جاو
اب مجھے اور نہیں رہنا ہے زندا بابا ع
تم نے جس بیٹی کو مانگا تھا نماز شب میں
اس نے اک پل بھی نہیں چین نہ پایا بابا ع
اب اندھیرے کی شکایت نہ کروں گی تم سے
اب مجھے کچھ بھی نظر ہی نہیں آتا بابا ع
زندگی روتی ہے خود دیکھ کے زندہ مجھ کو
موت کرتی ہے میری موت پہ گریہ بابا ع
سو گئی شام کے زنداں میں سکینہ س محسن
قید خانے میں صدا رہ گئی بابا بابا
آپکے بعد مجھے شمر ل نے بابا مارا
چور زخموں سے ہوئی تیری سکینہ س بابا
کیا یتیموں کو دلاسہ نہیں دیتا کوئی
کیا اسیروں کا کوئی گھر نہیں ہوتا بابا ع
کیسے اس خاک کے بستر پہ مجھے نیند آئے
ماں کی آغوش ہے نہ آپ کا سینہ بابا ع
مجھ کو اس جرم پہ ظالم نے طمانچے مارے
میں نے بس آپ کا سر شمر ل سے مانگا باباع
اتنی بے رحمی سے در میرے لعیں نے چھینے
جیسے دادی سے فدک لوگوں نے چھینا بابا ع
منہ کی بل دوڑتے ناقے سے گری تھی جب میں
شمر ل نے بالوں سے تب مجھکو اٹھایا بابا ع
یہ بتائیں کہ جبھی پیاس علی اصغر ع کی
یا وہ ہے میرے طرح آج بھی پیاسا بابا
ایسےاجڑے نی کوئی میری دعا ہے رب سے
جیسے پردیس میں اجڑی ہے سکینہ ع بابا ع
موت سے بڑھ کے ہے جینے کی سزا اس کے لئے
سامنے زبح ہو جس بیٹے کا پیاسا بابا ع
ایک بار آنکھیں تو کھولو میری جانب دیکھو
آج پہچانو زرا اپنی سکینہ س بابا ع
ہاتھ پہلو سے نہیں جیسے اٹھا دادی کا
ھاتھ رخسار سے میرا نہیں اٹھتا بابا ع
کاش صغرا س کی طرح میں بھی وطن رہ جاتی
کاش میرےلئے زندان نہ ہوتا بابا ع
کب وطن جاوں کی زنداں سے رہا ہو کر میں
یاد آتا ہے بہت مجھ کو مدینہ بابا ع
زندہ رہنے کی چکائی ہے یہ قیمت میں نے
میں ہوئی چار برس میں ہی ضعیفہ بابا ع
مر نہ جائے وہ کہیں دیکھ کے حالت میری
میں چھپا لیتی ہوں سجاد ع سے چہرا بابا ع
آپ کو واسطہ دادی کا مجھے لے جاو
اب مجھے اور نہیں رہنا ہے زندا بابا ع
تم نے جس بیٹی کو مانگا تھا نماز شب میں
اس نے اک پل بھی نہیں چین نہ پایا بابا ع
اب اندھیرے کی شکایت نہ کروں گی تم سے
اب مجھے کچھ بھی نظر ہی نہیں آتا بابا ع
زندگی روتی ہے خود دیکھ کے زندہ مجھ کو
موت کرتی ہے میری موت پہ گریہ بابا ع
سو گئی شام کے زنداں میں سکینہ س محسن
قید خانے میں صدا رہ گئی بابا بابا
Lanat bhar dushmane ehlulbat,,,,,,
Haaaye
😭😭😭😭
😭😭😭
ماشااللہ بہت خوب مولا سلامت رکھے
😭😭😭
😭😭😭😭
😭😭😭
😭😭😭
😭😭😭