سبحان اللّٰہ🌹 ولایت کی کیا زبردست تشریح فرمائ گئ ہے- کاش لفظِ وِلایت اور وُلایت کے معنیٰ پر بھی گفتگو کی جاتی- کیا ان میں فرق ہے یا دونوں کے معنیٰ ایک ہی ہیں؟ کوئ وِلایت کہتا ہے تو کوئ وَلایت کہتا ہے۔ یا پھر وہی کہ وِلایت کے معنیٰ سرپرستِ کلی یعنی ولی مطلق اور وَلایت کے معنیٰ دوستی کاش آغا صاحب اِس کو واضح فرمائیں🙏
آپکی باتوں سے ہم متفق ہیں ،ساتھ ہی یہ بھی کہنا چاہیں گے کہ شیعی علماء میں استاد مطہری ،طالقانی اور سکالرز ڈاکٹر شریعتی اور مہدی بازر گان جیسے عظیم شخصیتوں کا ذکر بھی لازمی ہے جن کے وجود مبارک سے شیعہ شیعہ بنا ورنہ حجتی گروب نے اسے ایک مشرک فرقہ بناکر کام تمام کرنا چاہا تھا ، اس میں کوئی شک نہیں کہ امام علی ہی منصب امامت اور خلافت کے لئے سب سے موزوں شخص تھے ،لیاقت اور شائستگی کی بنیاد پر علی ہی کو یہ منصب ملنا چاہئے تھا البتہ تھوڑے سے تحفظات کے ساتھ یہ عرض کرنا چاہیں گے کہ یہ ولایت خدا کیجانب سے نہیں بلکہ عوام کی شعوری حرکت سے علی تک پہنچنا چاہئے تھی جو نہ پہنچ سکی اور ثقیفہ کی سیاست بازیوں کی نظر ہوگئی ،آیت طالقانی مرحوم بھی یہی کہتے ہیں کہ ثقیفہ میں جمع ہونا قرآن کے مطابق تھا مگر نتیجہ مثبت نہ ملنے سے قیامت تک یہ ہجوم ہجوم ہی رہیگا امت نہ بن سکیگا ۔ عرض ہے کہ الیوم اکملت لکم دینکم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مسیحی اور یہودی مخاطب ہیں ۔
سلامت ھو آغا جان صاحب آپ پر۔
سبحان اللّٰہ🌹
ولایت کی کیا زبردست تشریح فرمائ گئ ہے-
کاش لفظِ وِلایت اور وُلایت کے معنیٰ پر بھی گفتگو کی جاتی-
کیا ان میں فرق ہے یا دونوں کے معنیٰ ایک ہی ہیں؟
کوئ وِلایت کہتا ہے تو
کوئ وَلایت کہتا ہے۔
یا پھر وہی کہ
وِلایت کے معنیٰ سرپرستِ کلی یعنی ولی مطلق اور
وَلایت کے معنیٰ دوستی
کاش آغا صاحب اِس کو واضح فرمائیں🙏
آپکی باتوں سے ہم متفق ہیں ،ساتھ ہی یہ بھی کہنا چاہیں گے کہ شیعی علماء میں استاد مطہری ،طالقانی اور سکالرز ڈاکٹر شریعتی اور مہدی بازر گان جیسے عظیم شخصیتوں کا ذکر بھی لازمی ہے جن کے وجود مبارک سے شیعہ شیعہ بنا ورنہ حجتی گروب نے اسے ایک مشرک فرقہ بناکر کام تمام کرنا چاہا تھا ، اس میں کوئی شک نہیں کہ امام علی ہی منصب امامت اور خلافت کے لئے سب سے موزوں شخص تھے ،لیاقت اور شائستگی کی بنیاد پر علی ہی کو یہ منصب ملنا چاہئے تھا البتہ تھوڑے سے تحفظات کے ساتھ یہ عرض کرنا چاہیں گے کہ یہ ولایت خدا کیجانب سے نہیں بلکہ عوام کی شعوری حرکت سے علی تک پہنچنا چاہئے تھی جو نہ پہنچ سکی اور ثقیفہ کی سیاست بازیوں کی نظر ہوگئی ،آیت طالقانی مرحوم بھی یہی کہتے ہیں کہ ثقیفہ میں جمع ہونا قرآن کے مطابق تھا مگر نتیجہ مثبت نہ ملنے سے قیامت تک یہ ہجوم ہجوم ہی رہیگا امت نہ بن سکیگا ۔ عرض ہے کہ الیوم اکملت لکم دینکم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مسیحی اور یہودی مخاطب ہیں ۔