AL BAYAN - Surah BANI ISRAIL - Part 32 - Verses 97 - 101 - Javed Ahmed Ghamidi
Vložit
- čas přidán 3. 05. 2024
- ▶ About Al Bayan Lectures:
Surah Bani Israil - A lecture of Tafseer-ul-Quran - Al-Bayan by Javed Ahmad Ghamidi. Commentary and explanation of verses 97 to 101 (Lecture recorded on 4th May 2024).
🔴 SUBSCRIBE 🔔: czcams.com/users/ghamidicil?s...
▶ About Javed Ahmed Ghamidi:
Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah.
▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning:
"Ghamidi Center of Islamic Learning", GCIL, an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason.
▶ DONATIONS: www.ghamidi.org/donate/
▶ CONNECT with us:
◼ WEBSITE: www.ghamidi.org
◼ FACEBOOK: / ghamidicil
◼ CZcams: / ghamidicil
Life Lessons on Teachable
gcil.teachable.com/p/life-les...
Stylistics of the Qur'an:
Teachable: gcil.teachable.com/p/stylisti...
Udemy: www.udemy.com/course/stylisti...
#GCIL #JavedAhmedGhamidi #AlBayanLectures #AlMawrid
Assalamualaykum wa Rahmatullah he wa barkatu Allama Javed Ahmed Ghamidi Sahab Allah aapko lambi umur ata farmaye aur Aapke taufeqath main Roz ba Roz mazidh ezafa ata farmaye Aameen ❤❤❤
Mashallah ❤❤❤❤❤
غامدیصاحب اللہ تعالٰی آپ کو دنیا اور آخرت کی خوشیاں عطاء فرمائے 🤲🤲
جس طرح اپ نے دین اور دنیا کا علم ہم تک پہنچائیا ہے... وه اپنی مثال اپ ہے.
هم اپ کے شکر گزار ہیں... کہ اپ نے دین کو اور قران و سنت کو اس کی صحیح اور اسان شکل میں هم تک پهنچانے کی کوشش کی... الله پاک اپ کی کوششوں کو قبول فرمائے...اور همیں سیدھے راستے پر چلنے اور رھنے کی توفیق دے. امین
Jazak Allah khair
❤❤❤
پاکستان میں بھی سعودی عرب وغیرہ کی طرز پر استبدادی حکومت ھی قائم ھے ۔ یہاں بھی فلسطین اور کشمیر کے متعلق وھی ضوابط ہیں جو وہاں ہیں۔
مرے غنیم نے مجھ کو پیام بھیجا ہے
کہ حلقہ زن ہیں مرے گرد لشکری اس کے
فصیل شہر کے ہر برج ہر منارے پر
کماں بہ دست ستادہ ہیں عسکری اس کے
وہ برق لہر بجھا دی گئی ہے جس کی تپش
وجود خاک میں آتش فشاں جگاتی تھی
بچھا دیا گیا بارود اس کے پانی میں
وہ جوئے آب جو میری گلی کو آتی تھی
سبھی دریدہ دہن اب بدن دریدہ ہوئے
سپرد دار و رسن سارے سر کشیدہ ہوئے
تمام صوفی و سالک سبھی شیوخ و امام
امید لطف پہ ایوان کج کلاہ میں ہیں
معززین عدالت بھی حلف اٹھانے کو
مثال سائل مبرم نشستہ راہ میں ہیں
تم اہل حرف کہ پندار کے ثناگر تھے
وہ آسمان ہنر کے نجوم سامنے ہیں
بس اک مصاحب دربار کے اشارے پر
گداگران سخن کے ہجوم سامنے ہیں
قلندران وفا کی اساس تو دیکھو
تمہارے ساتھ ہے کون آس پاس تو دیکھو
سو شرط یہ ہے جو جاں کی امان چاہتے ہو
تو اپنے لوح و قلم قتل گاہ میں رکھ دو
وگرنہ اب کے نشانہ کمان داروں کا
بس ایک تم ہو سو غیرت کو راہ میں رکھ دو
یہ شرط نامہ جو دیکھا تو ایلچی سے کہا
اسے خبر نہیں تاریخ کیا سکھاتی ہے
کہ رات جب کسی خورشید کو شہید کرے
تو صبح اک نیا سورج تراش لاتی ہے
سو یہ جواب ہے میرا مرے عدو کے لیے
کہ مجھ کو حرص کرم ہے نہ خوف خمیازہ
اسے ہے سطوت شمشیر پر گھمنڈ بہت
اسے شکوہ قلم کا نہیں ہے اندازہ
مرا قلم نہیں کردار اس محافظ کا
جو اپنے شہر کو محصور کر کے ناز کرے
مرا قلم نہیں کاسہ کسی سبک سر کا
جو غاصبوں کو قصیدوں سے سرفراز کرے
مرا قلم نہیں اوزار اس نقب زن کا
جو اپنے گھر کی ہی چھت میں شگاف ڈالتا ہے
مرا قلم نہیں اس دزد نیم شب کا رفیق
جو بے چراغ گھروں پر کمند اچھالتا ہے
مرا قلم نہیں تسبیح اس مبلغ کی
جو بندگی کا بھی ہر دم حساب رکھتا ہے
مرا قلم نہیں میزان ایسے عادل کی
جو اپنے چہرے پہ دہرا نقاب رکھتا ہے
مرا قلم تو امانت ہے میرے لوگوں کی
مرا قلم تو عدالت مرے ضمیر کی ہے
اسی لیے تو جو لکھا تپاک جاں سے لکھا
جبھی تو لوچ کماں کا زبان تیر کی ہے
میں کٹ گروں کہ سلامت رہوں یقیں ہے مجھے
کہ یہ حصار ستم کوئی تو گرائے گا
تمام عمر کی ایذا نصیبیوں کی قسم
مرے قلم کا سفر رائیگاں نہ جائے گا
سرشت عشق نے افتادگی نہیں پائی
تو قد سرو نہ بینی و سایہ پیمائی
Thank you students
Shame on you Biden