Marsia - Baba ko rote rote jo - Ustad Sayyid Imtiaz Abbas Rizvi

Sdílet
Vložit
  • čas přidán 7. 02. 2020
  • Ustad Syed Imtiaz Abbas Rizvi (Student of Ustad Sayyid Sibt e Ja'fer Zaidi and Head of Idaara e Tarveej e Sozkhuwani) reciting marsia for Janab e Fatima (A. S.) in Ayyam e Fatimiyya in Incholi on January 27, 2020

Komentáře • 7

  • @goodman-iu1fx
    @goodman-iu1fx Před 7 měsíci

    HAY ZEHRA HAY ZEHRA

  • @jawadmehdi7819
    @jawadmehdi7819 Před 2 měsíci

    😢😢😢

  • @haiderrazazaidi7686
    @haiderrazazaidi7686 Před 2 lety

    😭😭😭😭😭

  • @nighatzehra8955
    @nighatzehra8955 Před 3 lety

    Ya Bibi Sa

  • @syedbabarabbas8463
    @syedbabarabbas8463 Před 2 lety

    ماشاءاللہ جزاك الله امتیاز بھاٸی

  • @zaffarabbas5993
    @zaffarabbas5993 Před rokem +2

    بابا کو روتے روتے جو زھرہ گزر گئیں
    -----------------------------------------------
    بابا کو روتے روتے جو زھرہ گزر گئیں
    غل پڑگیا کہ بنت نبی کوچ کر گئیں
    فاقوں کے رنج سہہ کے حضور ے پدر گئیں
    محبوب ے کبریا کی عزادار مر گئیں
    اٹھارویں برس میں یہ آفت دکھائی ہئے
    آل ے نبی کو چرق میں لوٹا دہائی ہئے
    ----------------------------------------------
    سبطین گھر میں آئے جو بیتاب و ےقرار
    اسما سے پوچھنے لگے اماں کا حال و زار
    وہ بولی نیند آگئی ہے شکر ے کردگار
    کھانا تو جلد کھالو کہ بھوکےہو میں نثار
    بولے کے چین دیگا زمانہ تو کھائیں گے
    اماں ہمیں کھلاینگی کھانا تو کھائیں گے
    ----------------------------------------
    یہ سن کر بیقرار ہوئی وہ جگر فگار
    چادر زمین پہ پھینک کے چلائی بار بار
    بچے ہیں ان کو صبر دے ائے میرے کردگار
    اب وہ کھلانے والی کہاں تم پہ میں نثار
    پیارو تمھاری پالنے والی گزر گئی
    کھائو گے کس کے ہاتھ سے اماں تو مرگئی
    -----------------------------------------------
    شیر ے خدا تھے مظطر و مغموم ایک طرف
    سر پیٹتی تھی زینب و کلثوم ایک طرف
    پکڑے تھے دل کو سید ے مصموم ایک طرف
    بثمل تھے خاک پہ شہہ مظلوم ایک طرف
    حیدر قریب آئے تو ایک خط نظر پڑا
    تڑپے کچھ اسطرح کے امامہ اتر پڑا
    -------------------------------------------
    لکھا تھا یہ کہ آخری زحمت قبول ہو
    یا شاہ تم وصی ء جناب ے رسول ہو
    صدقہ حضورکامیرا مقصد حصول ہو
    منہ سے نہ کہہ سکی کہ حضی و ملول ہوں
    میری وصیتیں نہ فراموش کیجیئو
    اول یہ ہئے کہ آپ مجھے غسل دیجیئو
    ------------------------------
    دوئم یہ ہئے کہ شب میں جنازہ اٹھایئو
    مردے کا سایہ بھی نہ کسی کو دکھایئو
    یہاں تک کے قبر بھی نہ کسی کو بتایئو
    سو سو جگہ نشان لہد کا بنایئو
    سوئم یہ ہئے کہ پاس یتیموں کا کیجیئو
    شفقت سے بولیئو کبھی گھڑکی نہ دیجیئو
    -----------------------------------------
    تحریر کا یہ پاس کیا بوتراب نے
    زھرہ کو شب میں دفن کیا دل کباب نے
    غیروں سے قبر کو بھی چھپایا جناب نے
    پر کیا عوض لیا فلک کے بے حجاب نے
    یوں زینب ے ھزیں سے جہاں کی نظر پھری
    مادر تو شب کو دفن ہو وہ ننگے سر پھری
    -------------------------××-----------------
    محتاج ے دعا (ظفر عباس)