You will never get angry after understanding the influence of Satan and Angel in your life.

Sdílet
Vložit
  • čas přidán 10. 09. 2024

Komentáře • 11

  • @MuhammadUmar-gf3vw
    @MuhammadUmar-gf3vw Před rokem +1

    JazakAllahoo Khairan kaseerah

  • @wahidsafi6647
    @wahidsafi6647 Před rokem +1

    Pa charo ke mo norr hum parmakhtag gowaro💙

  • @ratherazhar2829
    @ratherazhar2829 Před rokem +2

    Keep uploading ❤from kashmir

  • @ratherazhar2829
    @ratherazhar2829 Před rokem +2

    MashaAllah❤

  • @TheDbremix
    @TheDbremix Před rokem +2

    Me first viewer and commenter

    • @diaryofwisdom2299
      @diaryofwisdom2299  Před rokem

      Maulana's speech updates our wisdom. Thank you for your support.

  • @ABc-ps9zc
    @ABc-ps9zc Před rokem +2

    Allah hu Akbar kabeera....❤

  • @aftabansari7770
    @aftabansari7770 Před rokem

    This Islamic video includes prophet Muhammad. 27/02/23

  • @laeequenadvi4746
    @laeequenadvi4746 Před rokem

    واقعہ معراج جبریل علیہ السلام کی معیت
    میں ایک نوری سفر
    ساتوں آسمان اور سدرة المنتہی کی سیر
    ( 2 )
    بیت المقدس پہنچنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد اقصی میں داخل ہوئے اور دو رکعت تحیہ المسجد ادا فرمائی ۔ ابو سعید خوری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ( ص ) نے فرمایا کہ میں اور جرئیل امین دونوں مسجد میں داخل ہوئے اور ہم دونوں نے دو رکعت نماز پڑھی ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم صخرہ پر تشریف لے گئے ۔ یہاں سواری کے لیے جہاں ایک زینہ لایا گیا جس میں نیچے سے اوپر جانے کے درجے بنے ہوئے تھے ۔ اس کے ذریعہ آپ ( ص) پہلے آسمان تشریف لے گئے ۔ اس کے بعد باقی آسمانوں پر تشریف لے گئے ۔
    اس زینہ کی حقیقت تو اللہ ہی جانتا ہے کہ وہ کیا اور کیسا تھا ؟ آج خلائی سفر کے لی Space Elevator کی تعمیر کی جارہی ہے اس سے کچھ سمجھ میں آسکتا ہے ۔ یہ دنیا کی بلند ترین عمارت دبی کے برج خلیفہ جو کہ 2723 فٹ بلند ہے 20 گنا زیادہ بلند ہوگا ۔ وہ انتہائ اور ناقابل تصور حد تک خوبصورت تھا ۔
    اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبریل علیہ السلام کی معیت میں پہلے آسمان کی طرف چڑھے ۔ وہاں حضرت آدم علیہ السلام سے ملاقات ہوئی ، جبریل علیہ السلام نے کہا یہ آپ کے جد امجد آدم علیہ السلام ہیں ان کو سلام کیجیے ۔ آپ نے سلام کیا ۔ حضرت آدم نے جواب دیا اور کہا مرحبا صالح بیٹے اور نبی صالح اور آپ (ص) کے لیے دعاء خیر کی ۔
    وہاں سے دوسرے آسمان پر تشریف لے گئے اور اسی طرح جبرئیل علیہ السلام نے دروازہ کھلوایا ۔ دربان نے دریافت کیا کہ تمہارے ساتھ کون ہیں؟ جبرئیل امین نے کہا محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ اس فرشتہ نے پوچھا کیا ان کو بلایا گیا ہے ؟ جبرئیل امین نے کہا ہاں ۔ فرشتہ نے کہا خوش مرحبا کیا اچھا آئے ۔ یہاں آپ (ص) نے حضرت عیسی علیہ السلام اور حضرت یحی علیہ السلام کو دیکھا ، آپ نے ان کو سلام کیا ۔ انہوں نے جواب دیا اور کہا مبارک ہو یہ آمد برادر صالح اور نبی صالح کو ۔
    اس کے بعد تیسرے آسمان پر تشریف لے گئے اور جبرئیل امین نے اسی طرح دروازہ کھلوایا ۔ وہاں حضرت یوسف علیہ السلام سے ملاقات ہوئی اور اسی طرح سلام و کلام ہوا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوسف علیہ السلام کو حسن و جمال کا ایک بڑا حصہ عطا کیا گیا ہے ۔ پھر چوتھے آسمان پر تشریف لے گئے وہاں حضرت ادریس علیہ السلام سے ملاقات ہوئی ۔ پھر پانچویں آسمان پر تشریف لے گئے وہاں حضرت ہارون علیہ السلام سے ملاقات ، پھر چھٹے آسمان پر حضرت تشریف لے گئے وہاں حضرت موسی علیہ السلام سے ملاقات ہوئی ۔
    جب ساتویں آسمان پر تشریف لے گئے تو وہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام سے مالاقات ہوئی وہ بیت معمور سے پشت لگائے بیٹھے تھے ۔ یہ فرشتوں کا قبلہ ہے جو ٹھیک خانہ کعبہ کے اوپر آسمان میں ہے ۔ اگر وہ گرے تو ٹھیک خانہ کعبہ پر گرے گا ! روزانہ ستر ہزار فرشتے اس کا طواف کرتے ہیں پھر ان کی باری نہیں آتی ۔ جبرئیل امین نے کہا یہ آپ کے پدر ہیں ان کو سلام کیجئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کیا ۔ حضرت ابراہیم نے جواب دیا "مرحبا ہو صالح بیٹے اور صالح نبی "۔
    اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جنت کی سیر کرائی گئی اور پھر آپ کو ' سدرة المنتہی ' کی طرف بلند کیا گیا جو ساتویں آسمان پر بیری کا ایک درخت ہے ۔ زمین سے جو چیز اوپر جاتی ہے اس کی انتہا یہ سدرة المنتہی ہے اور پھر وہاں سے اوپر اٹھائی جاتی ہے ، اور ' ملأ اعلی ' سے جو چیز اترتی ہے وہ سدرة المنتہی پر آکر کھڑی ہو جاتی ہے پھر وہاں سے نیچے اترتی ہے ۔ اس لیے اس کا نام سدرة المنتہی کے ۔ اس کے بارے میں قرآن میں ارشاد فرمایا گیا :
    إذ يغشى السدرة ما يغشى o ما زاغ البصر و ما طغى o لقد رأى من آيات ربه الكبرى o
    النجم : ١٦-- ١٨)
    اس وقت سدرة پر چھارہا تھا جو کچھ چھا رہا تھا ۔ نگاہ نہ چندھیائی نہ حد سے متجاوز ہوئی اور اس نے اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھیں ۔
    سدرة کی شان اور اس کی نورانی کیفیت نا قابل بیان ہے ۔ وہ ایسی تجلیات تھیں کہ نہ انسان اس کا تصور کرسکتا ہے اور نہ کوئی انسانی زبان اس کے وصف کی متحمل ہوسکتی ہے ۔
    ایسی زبردست تجلیات کے سامنے بھی آپ کی نگاہ چکا چوند نہیں ہوئی اور آپ پورے سکون کے ساتھ ان کو دیکھتے رہے ۔ دوسری طرف آپ کے ضبط و یکسوئی کا یہ حال تھا کہ جس مقصد کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلایا گیا تھا اسی پر اپنی نگاہ اور ساری توجہ مرکوز کیے رہے ۔ رسول اللہ علیہ وسلم کی یہی خوبی ہے جس کی تعریف اس آیہ کریمہ میں کی گئی ہے ۔
    اسی مقام پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل امین کو ان کی اصل صورت و شکل میں دیکھا اور حق جل شانہ کے نا قابل تصور انوار و تجلیات کا مشاہدہ کیا اور بے شمار فرشتے اور پروانے دیکھے جو سدرة المنتہی کو گھیرے ہوئے تھے ۔
    جاری