#Hindustani_Olama_e_Kiram_Ka_Taarruf

Sdílet
Vložit
  • čas přidán 11. 09. 2024
  • Khateb e aazam allama sibte hasan jaysi
    خطیب اعظم، شمس العلماء، فخرالمتکلمین، کلیم اہلبیت "علامہ سبط حسن نقوی"سنہ 1296ھ میں سرزمین جائس "ضلع رائے بریلی صوبہ اتر پردیش" پر پیدا ہوۓ ۔ آپ کے والد وارث حسین تھے، ابتدائی تعلیم اپنے وطن میں حاصل کرنے کے بعد
    "مدرسہ ناظمیہ" لکھنؤ میں داخل ہوۓ اور وہاں رہ کر"آیت اللہ نجم الحسن"کی نگرانی میں ممتاز الافاضل کی سند حاصل کی۔ سلطان المدارس میں "آیت اللہ باقر العلوم" سے کسب فیض کرکے صدرالافاضل کی سنددریافت کی،پنجاب یونو رسٹی سے مولوی فاضل کی سند لی،
    خدا داد دماغ ، اعلیٰ درجے کے ساتھی ، توفیق الٰہی،محنت شاقہ اور شفیق اساتذہ نے سونے کو کندن بنا دیا جو دنبہ دن چمکتا رہا ۔عربی فارسی میں ادیبانہ مہارت اور اسالیب بیان میں اہل زبان کا تیور تھا ۔ اردو کی نثر و نظم ،تقریر و تحریر غرض ہر میدان میں اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا ، اپنی استعداد کے سبب مدرسہ ناظمیہ میں مدرس ہو گۓآپ کو خطابت میں اتنی مقبولیت حاصل ہوئی کہ خطیب اعظم کے لقب سے مشہور ہو گۓ اور سنہ 1925ء کی سالگرہ کی تقریب میں آپ کو حکومت کی جانب سے "شمس العلماء" کا خطاب دیا گیا اسکے علاوہ آپ کو"بلبل بوستانخطابت"اور" عالم شیوا بیان"کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے ۔
    موصوف کو کتابوں سے بے حد عشق تھا لہذا تمام مصروفیات کے با وجود تصنیف و تالیف میں بھی نمایاں کردار ادا کیا آپ کے آثار میں سے : معراج الکلام (مطبوعہ)، ترجمہ کتاب محیط الدائرۃ ، واقعہ غدیر، الکاظم ( امام موسیٰ کاظم ؑ کی سانح حیات) خطاب فاضل ترجمہ میزان عادل ،جواہر الکلام( دس مجلسوں کا مجموعہ) اورھدم الاساس فی حدیث قرطاس (اردو) وغیرہ کے نام سر فہرست ہیںاسکے علاوہ آپ کے اردو، فارسیاورعربیمیں دیوانبھی ہیں جنکی اشاعت نہ ہو سکی ۔
    علمی کارناموں کے علاوہ آپ نے سماجی و تعمیری کاموں میں بھی اہم کردار ادا کیا جسے "شیعہ کالج" کی تاسیس میں
    رؤ ساء و بادشاہان وقت کے پہلو بہ پہلو رہے اور اپنی آمدنی کا کثیر حصہ عطا فرمایا، سنہ 1337ھ میںوالی ریاست محمودآباد نے مدرسۃ الواعظینکا افتتاح کیا تو آپ اس مدرسہ کے پہلے صدر مدرس معین ہوۓ۔
    آخر کار یہ علم وخطابت کا درخشاں آفتاب 28 محرم سنہ 1354ھ مطابق 1935ء میں سرزمین لکھنؤ پر غروب ہو گیا ، خبر وفات پورے ملک میں آگ کی طرح پھیل گئی ،تمام ملک کے اخبارات نے خاص شمارے نکالے ، پورے ملک کے دانشوروں نے سوگ منایا ، آپ کے جنازے میں تمام مذاہب کے افراد شیعہ، سنی ،ہندو اور عیسائی شریک ہوۓ، اس کی مثال اس سے پہلے کے بزرگوں نے نہیں دیکھی تھی، دریاۓ گومتی پر غسل ہوا، وکٹوریہ پارک میں آیت اللہ نجم الحسن کی اقتداء میں نماز جنازہ ادا کی گئ اور مجمع کی ہزار آہ و بکاء کے ہمراہ "امام بارگاہ غفرانمآب "میں مسجد کے سامنے صحنچی میں
    سپرد خاک کر دیا گیا ۔
    ماخوذ از : نجوم الہدایہ، تحقیق و تالیف: مولانا سید غافر رضوی فلکؔ چھولسی و مولانا سید رضی زیدی پھندیڑوی، ج3، ص81، دانشنامۂ اسلام، انٹرنشنلم نورمکرروفلم دہلی، 2023ء۔
    #ShiaOlma #Biography #Documentary #Islam #noormicrofilm #ShiaHistory #IslamicVideo

Komentáře • 2

  • @kulsumghazala1436
    @kulsumghazala1436 Před 8 měsíci +2

    Subhaanallah.

  • @smfaizhaider
    @smfaizhaider Před 24 dny

    Inkey sahebzadey Maulana Dr. Syed Mohammad Waris Husain Naqwi tabasarah ki bhi sawaney hayat shaya karei'n.