بھت پیاری پیاری قوالی عمران عزیز میاں قوال

Sdílet
Vložit
  • čas přidán 8. 09. 2024

Komentáře • 7

  • @tariqskp35
    @tariqskp35 Před 3 lety +1

    ماشاء اللہ بہت خوب

  • @newsnetwork84
    @newsnetwork84 Před 3 lety

    واہ جی واہ کیا بات ہے جناب

  • @abdulqadeerabid3405
    @abdulqadeerabid3405 Před 4 lety +1

    واہ

  • @newsnetwork84
    @newsnetwork84 Před 3 lety

    ❤❤❤

  • @newsnetwork84
    @newsnetwork84 Před 3 lety

    😚😙💕💕💖💕💖💕💖💕💖💕💖💕💖💕💖💕💖💕

  • @smilesschoolsystem9039

    ایک عجیب خیال کا کلام قوال حظرات کی نظر: ڈاکر سردار فیاضؔ الحسنؔ ((نوٹ))//اس کلام کو آنکھ اٹھی محبت نے انگڑائی لی۔۔۔کے انداز میں پڑھا جا سکتا ہے۔
    میرے اس نعتیہ کلام کے لکھنے کا سبب سرکار مدینہ کی یہ حدیثِ پاک ہے جو بخاری شریف میں آئی ہے۔
    XXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXXX
    عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضي اللہ عنہ، قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم : اِنَّ الْعَبْدَ اِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِہِ، وَتَوَلَّي عَنْہُ اَصْحَابُہُ وَ اِنَّہُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِھِمْ اَتَاہُ مَلَکَانِ فيُقْعِدَانِہِ، فَيَقُوْلاَنِ : مَا کُنْتَ تَقَوْلُ فِي ھَذَا الرَّجُلِ؟ لِمُحَمَّدٍ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم، فَاَمَّا الْمُؤْمِنُ فَيَقُوْلُ : اَشْھَدُ اَنَّہُ عَبْدُ اﷲِ وَرَسُوْلُہُ. فيُقَالُ لَہُ : انْظُرْ اِلَي مَقْعَدِکَ مِنَ النَّارِ، قَدْ اَبْدَلَکَ اﷲُ بِہِ مَقْعَدًا مِنَ الْجَنَّۃِ، فَيَرَاھُمَا جَمِيْعًا. قَالَ : وَاَمَّا الْمُنَافِقُ وَالْکَافِرُ فَيُقَالُ لَہُ : مَاکُنْتَ تَقُوْلُ فِي ھَذَا الرَّجُلِ؟ فَيَقُوْلُ : لَا اَدْرِي! کُنْتُ اَقُوْلُ مَا يَقُوْلُ النَّاسُ! فَيُقَالُ : لَا دَرَيْتَ وَلَا تَلَيْتَ، ويُضْرَبُ بِمَطَارِقَ مِنْ حَدِيْدٍ ضَرْبَہ، فَيَصِيْحُ صَيْحَہً يَسْمَعُھَا مَنْ يَلِيْہِ غَيْرَ الثَّقَلَيْنِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْہِ وَھَذَا اللَّفْظُ لِلْبُخَارِيِّ.
    (البخاري في الصحيح، کتاب : الجنائز، باب : ما جاء في عذاب القبر، 1 / 462، الرقم : 1308، وفي کتاب : الجنائز، باب : الميت يسمع خفق النعال، 1 / 448، الرقم : 1673,.)
    ’’ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بندے کو (مرنے کے بعد) جب اس کی قبر میں رکھا جاتا ہے اور اس کے ساتھی (تدفین کے بعد واپس) لوٹتے ہیں تو وہ ان کے جوتوں کی آواز سن رہا ہوتا ہے تو اس وقت اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اور اسے بٹھا کر کہتے ہیں تو اس شخص یعنی (سیدنا محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے متعلق (دنیا میں) کیا کہا کرتا تھا؟ اگر وہ مومن ہو تو کہتا ہے : میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ اللہ تعالیٰ کے (کامل) بندے اور اس کے (سچے) رسول ہیں۔ اس سے کہا جائے گا : (اگر تو انہیں پہچان نہ پاتا تو تیرا جو ٹھکانہ ہوتا) جہنم میں اپنے اس ٹھکانے کی طرف دیکھ کہ اللہ تعالیٰ نے تجھے اس (معرفتِ مقامِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے) بدلہ میں جنت میں ٹھکانہ دے دیا ہے۔ پس وہ دونوں کو دیکھے گا اور اگر منافق یا کافر ہو تو اس سے پوچھا جائے گا تو اس شخص (یعنی سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے متعلق (دنیا میں) کیا کہا کرتا تھا؟ وہ کہتا ہے کہ مجھے تو معلوم نہیں، میں وہی کہتا تھا جو لوگ کہتے تھے۔ اس سے کہا جائے گا تو نے نہ جانا اور نہ پڑھا. اسے لوہے کے گُرز سے مارا جائے گا تو وہ (شدت تکلیف) سے چیختا چلاتا ہے جسے سوائے جنات اور انسانوں کے سب قریب والے سنتے ہیں۔
    XXXXX
    ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
    ہے روایت بخاری کی تم بھی سنو
    قبر میں پو چھا جائے گا جو وہ سنو
    جب نکیران آ کر کہیں گے مجھے
    اِن کے بارے میں بھی کچھ پتا ہے تجھے
    رب کی توفیق سے مجھ کو امید ہے
    میں کہوں گا جوابا یہ امید ہے
    تم نے پوچھا ہے سن لو فرشتو ذرا
    میں محمد کے بارے میں کہتا تھا کیا
    جانِ عالم کہا کرتا تھا ان کو میں
    شانِ عالم کہا کرتا تھا ان کو میں
    سب سےاعلیٰ کہا کرتا تھا ان کو میں
    سب سے اعلم کہا کرتا تھا ان کو میں
    تم نے پوچھا ہے سن لو فرشتو ذرا
    میں محمد کے بارے میں کہتا تھا کیا
    خاتم الانبیا مانتا تھا انہیں
    رہبر و رہنما مانتا تھا انہیں
    شہسوارِ نبوت تو تھے مصطفیٰ
    شانِ ارض و سما مانتا تھا انہیں
    تم نے پوچھا ہے سن لو فرشتو ذرا
    میں محمد کے بارے میں کہتا تھا کیا
    عرش کی زیب و زینت تو تھے مصطفیٰ
    فرش کی طیب و نزہت تو تھے مصطفیٰ
    سیدُ ا لاولیں سیدُ الآ خریں
    ختم ِ دور ِ رسالت تو تھے مصطفیٰ
    تم نے پوچھا ہے سن لو فرشتو ذرا
    میں محمد کے بارے میں کہتا تھا کیا
    مطلع ہر سعادت تو کہتا تھا میں
    مقطع ہر سیادت تو کہتا تھا میں
    نسخہء جامعیت شہہ انبیا
    قاسم کنز نعمت تو کہتا تھا میں
    تم نے پوچھا ہے سن لو فرشتو ذرا
    میں محمد کے بارے میں کہتا تھا کیا
    شافع روزِ جزا مصطفیٰ مصطفیٰ
    موجِ بحرِ سخا مصطفیٰ مصطفیٰ
    جن کی گرد ِ سَفر سدرۃُ المنتہیٰ
    وہ حبیبِ خدا مصطفیٰ مصطفیٰ
    تم نے پوچھا ہے سن لو فرشتو ذرا
    میں محمد کے بارے میں کہتا تھا کیا
    ان کی تو صیف دنیا میں کرتا تھا میں
    ان کی نعتوں کو ہی لکھتا پڑتا تھا میں
    ان کے یاروں کی مدح مرا کام تھا
    آلِ آقا کی توصیف لکھتا تھا میں
    تم نے پوچھا ہے سن لو فرشتو ذرا
    میں محمد کے بارے میں کہتا تھا کیا
    ان کو کہتا تھا میں سیدی مصطفیٰ
    ان کا کلمہ پڑھا کرتا تھا با خدا
    یہ ملاتے تھے بندوں کو رب سے وہاں
    دنیا میں تھے ہمارے یہی رہنما
    تم نے پوچھا ہے سن لو فرشتو ذرا
    میں محمد کے بارے میں کہتا تھا کیا