Murday Ky Pas Kitna Ilam Hota Hai? | Engineer Muhammad Ali Mirza | Lahore Rang | JK2P
Vložit
- čas přidán 23. 06. 2024
- #neonews #engineermuhammadalimirza #islamiccentral #isalmic #engineer
Murday Ky Pas Kitna Ilam Hota Hai? | Engineer Muhammad Ali Mirza | Lahore Rang | JK2P
Welcome to Islamic Central - we curate and bring you Islamic content including religious talk shows featuring top scholars, soulful naats, sehar and Iftar transmissions and more.
Islamic Central is managed by Dot Republic Media. All Copyright Rights Reserved.
Subscribe to our CZcams channel for all the latest updates:
bit.ly/IslamicCentral - Zábava
Very great 👍
V well Ali bahi ❤❤❤
Maa Shaa Allah
حدیث میں ھے کے جنگ بدر کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے مردوں سے خطاب کیا صاحبہ کرام نے نبی پاک سے پوچھا کیا انہوں نے آپکی بات سنی نبی پاک نے فرمایا یہ تم سے زیادہ سنتے ھیں پر تم ان کی آواز نہیں سن سکتے
Direct nahi sunty bhai, ek Hadees me ye bhi hai k kia tum murdun ko suna sakty ho? Is liye wo direct nahi sunta ALLAH unko btata hai
@@reignsnation ھم ھمیشہ اللہ سے اچھے کی امید رکھتے کیوں وہ ہمارا رب آپ خود اقرار کرتے ھو اللہ انکو بتاتا ھے ہمارا کام تو ھو جا تا ھے ھم قبر والوں کو سلام کرنا نہیں چھوڑ سکتے ہمارے نبی پاک کی سنت ھے
ابواسامہ نے ہشام سے اور انھوں نے اپنے والد ( عروہ ) سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس اس بات کا ذکر کیا گیا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما رسول اللہ ﷺ سے مرفوعاً یہ بیان کرتے ہیں :’’ میت کو اس کی قبر میں اس پر اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب دیا جاتا ہے ۔‘‘ انھوں نے کہا : وہ ( ابن عمر رضی اللہ عنہما ) بھول گئے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے تو یہ فرمایا تھا :’’ اس ( مرنے والے ) کو اس کی غلطی یا گناہ کی وجہ سے عذاب دیا جا رہا ہے اور اس کے گھر والے اب اسی وقت اس پر رو رہے ہیں ۔‘‘ اور یہ ( بھول ) ان ( عبداللہ رضی اللہ عنہ ) کی اس روایت کے مانند ہے کہ رسول اللہ ﷺ بدر کے دن اس کنویں ( کے کنارے ) پر کھڑے ہوئے جس میں بدر میں قتل ہونے والے مشرکوں کی لاشیں تھیں تو آپ نے ان سے جو کہنا تھا ، کہا ( اور فرمایا :’’ اب ) جو میں کہہ رہا ہوں وہ اس کو بخوبی سن رہے ہیں ۔‘‘ حالانکہ ( اس بات میں بھی ) وہ بھول گئے ، آپ نے تو فرمایا تھا :’’ یہ لوگ بخوبی جانتے ہیں کہ میں ان سے ( دنیا میں ) جو کہا کرتا تھا وہ حق تھا ۔‘‘ پھر انھوں ( حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ) نے ( یہ آیتیں پڑھیں ) :’’ اور بے شک تو مردوں کو نہیں سنا سکتا ۔‘‘ ’’ اور تو ہرگز انھیں سنانے والا نہیں جو قبروں میں ہیں ۔‘‘ ( گویا ) آپ یہ کہہ رہے ہیں : جبکہ وہ آگ میں اپنے ٹھکانے بنا چکے ہیں ۔ ( اور وہ اچھی طرح جان چکے ہیں کہ جو ان سے کہا گیا تھا وہی سچ ہے ، یعنی ابن عمر رضی اللہ عنہما ان دو روایتوں کا اصل بیان محفوظ نہیں رکھ سکے ۔ )
Sahih Muslim#2154
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
Status: صحیح
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا قرآن مجید کی سورہ نمل (27) آیت نمبر 80 اور سورہ فاطر (35) آیت نمبر 22 کی روشنی میں یہ فرما رہی ہیں کہ مردے سن نہیں سکتے اور جو قبروں میں ہیں وہ بھی سن نہیں سکتے۔
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بھی سنت کو زندہ کرنا فتنہ نہیں ہے پیارے بھائی یہ نیکی کا کام ہے جبکہ کسی نئے کام ایجاد کرنا گناہ کا کام ہے
Ni sir Rasool pak ny farmaya tha k es waqat tum sy zaida sun rhy han
اللہ والے مردوں کا سلام کا جواب سنتے ہیی أپ جیسے انجینر نہیی
فرقہ مسلم کا بانی تو أج کے جدید دور کا ہے کیا اس فرقہ أج کے دور میی دجود میی أیا اگر یہ فرقہ حق پر ہے تو پہ پہلے کہاں چھپا تھا
Wo serf aak khas waqat k leay tha
ابواسامہ نے ہشام سے اور انھوں نے اپنے والد ( عروہ ) سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس اس بات کا ذکر کیا گیا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما رسول اللہ ﷺ سے مرفوعاً یہ بیان کرتے ہیں :’’ میت کو اس کی قبر میں اس پر اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب دیا جاتا ہے ۔‘‘ انھوں نے کہا : وہ ( ابن عمر رضی اللہ عنہما ) بھول گئے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے تو یہ فرمایا تھا :’’ اس ( مرنے والے ) کو اس کی غلطی یا گناہ کی وجہ سے عذاب دیا جا رہا ہے اور اس کے گھر والے اب اسی وقت اس پر رو رہے ہیں ۔‘‘ اور یہ ( بھول ) ان ( عبداللہ رضی اللہ عنہ ) کی اس روایت کے مانند ہے کہ رسول اللہ ﷺ بدر کے دن اس کنویں ( کے کنارے ) پر کھڑے ہوئے جس میں بدر میں قتل ہونے والے مشرکوں کی لاشیں تھیں تو آپ نے ان سے جو کہنا تھا ، کہا ( اور فرمایا :’’ اب ) جو میں کہہ رہا ہوں وہ اس کو بخوبی سن رہے ہیں ۔‘‘ حالانکہ ( اس بات میں بھی ) وہ بھول گئے ، آپ نے تو فرمایا تھا :’’ یہ لوگ بخوبی جانتے ہیں کہ میں ان سے ( دنیا میں ) جو کہا کرتا تھا وہ حق تھا ۔‘‘ پھر انھوں ( حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ) نے ( یہ آیتیں پڑھیں ) :’’ اور بے شک تو مردوں کو نہیں سنا سکتا ۔‘‘ ’’ اور تو ہرگز انھیں سنانے والا نہیں جو قبروں میں ہیں ۔‘‘ ( گویا ) آپ یہ کہہ رہے ہیں : جبکہ وہ آگ میں اپنے ٹھکانے بنا چکے ہیں ۔ ( اور وہ اچھی طرح جان چکے ہیں کہ جو ان سے کہا گیا تھا وہی سچ ہے ، یعنی ابن عمر رضی اللہ عنہما ان دو روایتوں کا اصل بیان محفوظ نہیں رکھ سکے ۔ )
Sahih Muslim#2154
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
Status: صحیح
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا قرآن مجید کی سورہ نمل (27) آیت نمبر 80 اور سورہ فاطر (35) آیت نمبر 22 کی روشنی میں یہ فرما رہی ہیں کہ مردے سن نہیں سکتے اور جو قبروں میں ہیں وہ بھی سن نہیں سکتے۔
مرزا انجینیر کا علمی کتابی جواب بدون استاد محترم بدون زانوئے ادب کے
آپ کو قرآن نے بتا دیا کہ مرا ہوا انسان نیند کی حالت میں ہوتا ہے۔ جس کا تجربہ ہر اسان کو روزانہ ہوتا ہے۔ پھر بھی وہ پوچھتا پھرتا ہے مرنے کے بعد کیا ہوتا ہے۔ اس میں سب سے زیادہ بخاری نے لوگوں کو گمراہ کیا ہے۔ان بخاریوں سے دور رہیں ۔صرگ قرآن کو اپنا امام بنائیں۔