hasbunallahu wa ni'mal wakeel حسبنا الله ونعم الوكيل part(2)

Sdílet
Vložit
  • čas přidán 24. 02. 2023
  • #hasbunallah #fazilat #allhuakbar
    es Video main pir zulfiqar Ahmad Sahab nay Allah pak ki azmat awr jalal per byan Kiya Hain ke ham ko her Haal may Allah ke wado per yaqin rakna chahiye wa her Haal may insan ki madad karta Hain
    #hasbunallah wa nimal wakeel @user-Baabulzikr
    part(1) • hasbunallahu wa ni'mal...

Komentáře • 11

  • @ijazahmad3671
    @ijazahmad3671 Před 11 měsíci +1

    ❤❤❤

  • @farazahmed9524
    @farazahmed9524 Před 6 měsíci

    MASHA ALLAH
    Zaroor sunen
    Allah hamara imaan bhi pukhta kr de.

  • @saimanazhayat3336
    @saimanazhayat3336 Před rokem +2

  • @saimanazhayat3336
    @saimanazhayat3336 Před rokem +2

    SubhanAllah

  • @gazala2344
    @gazala2344 Před rokem

    Sobhan allah

  • @rehanabegum2191
    @rehanabegum2191 Před rokem +2

    Rehana

  • @abushamaazmi062
    @abushamaazmi062 Před rokem +1

    اَلسَّلاَمْ عَلَيْــكُم ورحمة اللَه وبركتُه
    جوڑوں کے درد میں مبتلا بوڑھی ماں نے ڈرتے ڈرتے جواں سال بیٹی سے التجا کی کہ بیٹی پنکھا آہستہ کردو۔جانتی تھی کے بیٹی کو تیز پنکھا چلانا پسند ہے اور تیز زبان بھی۔لیکن جب کمزور ہڈیاں درد کی تاب نہ لا سکیں تو عزت نفس کو داوٴ پہ لگا کر آج پھر بیٹی کو پنکھا آہستہ کرنے کا کہہ بیٹھی۔بیٹی جو کانوں میں ہینڈ فری ٹھونسے سہیلی سے خوش گپیوں میں مصروف تھی۔بات کو سنا ان سنا کر گئی۔ماں نے تھوڑی دیر انتظار کیا کہ شاید بیٹی کو اس کی حالت پر رحم آجائے لیکن ایسا نہ ہوا۔تیز ہوا سے بوڑھی کی ٹانگوں سے درد کی ٹیسیں اٹھنے لگیں تو ایک بار پھر بیٹی کو پکارنے لگی۔ بیٹی کال پر لہجے میں چاشنی گھولے نیک تمناؤں کا تبادلہ کرنے میں مصروف تھی جیسے ہی کال بند ہوئی تو لہجے کی ساری مٹھاس یک دم کہیں غائب ہو گئی اور بے ادبی کی ساری حدیں پار کرتے ہوئے وہ بوڑھی ماں سے الجھنے لگی۔کیا مصیبت ہے یار آپ کو روز پنکھے سے مسلہ ہوتا ہے پتا بھی ہے کتنی گرمی ہے اور مجھ سے گرمی میں نہیں سویا جاتا۔کھیس اوڑھ کے سو جائیں آپ۔ بیٹی کی طرف سے صاف جواب سن کر بوڑھی کی آنکھیں بھر آئیں۔کچھ بولنا چاہا لیکن آنسو حلق میں اترتے ہوئے الفاظ کو بھی ساتھ لے ڈوبے۔یہ بحث ماں بیٹی کا روز کا معمول تھا۔ماں روز پنکھا آہستہ کرنے کا کہتی لیکن بیٹی اسے چپ کروا دیتی اور بلآخر بوڑھی ساری رات کھیس سے کبھی ٹانگیں لپیٹتی رہتی اور کبھی سر لیکن بیٹی کو احساس نہ ہوتا۔آج بیٹی کے رویے سے ماں کا دل ہمیشہ کی طرح بہت دکھا لیکن آج اس نے صرف رو کر سوجانے پر اکتفا نہ کیا بلکہ اسنے بیٹی کو کچھ ایسی باتیں بتانے کا ارادہ کیا جو آج تک نہ بتا سکی تھی۔بوڑھی نے بیٹی کو آواز دے کر اپنے پاس بلا لیا کیونکہ وہ اپنی کمزور آواز کو زیادہ دیر تک اسکے بستر تک نہیں پہنچا سکتی تھی۔بیٹی موبائل میں مگن نا چاہتے ہوئے بھی ماں کی چارپائی پر آکر بیٹھ گئی۔"بیٹی آج میں تمہیں کچھ بتانا چاہتی ہوں جو پہلے کبھی نہیں بتایا کیونکہ میں احسان نہیں جتانا چاہتی تھی" یہ کہتے ہوئے ماں نے نرمی سے اسکے ہاتھ سے موبائل پکڑ کر اپنے سرہانے کے پاس رکھ لیا۔وہ کچھ بولنا تو چاہتی تھی لیکن نجانے کیا سوچ کر صرف تیوری چڑھائی لیکن خاموش رہی ۔"جب میں تمہاری عمر کی تھی نا تو مجھے بھی تیز پنکھا چلانا بہت پسند تھا۔ جب آندھی آتی تھی تو میں دوڑی دوڑی چھت پر چلی جاتی تیز ہوا کے تھپیڑے مجھے لطف دیتے اور بارش میں بھیگنے سے تو مجھے عشق تھا لیکن۔۔۔۔ "بوڑھی گہری سوچ میں ڈوبتے ہوئے تھوڑی دیر خاموش ہوگئی جبکہ بیٹی ماں کے چہرے پہ پڑی جھریوں کو حیرانی سے دیکھنے لگی۔ کالج کی مصروف زندگی سے اسے فرصت ہی کہاں ملتی تھی کہ ماں کے پاس بیٹھے ۔اسے آج ماں پہلے سے زیادہ بوڑھی اور کمزور لگ رہی تھی۔تھوڑی دیر بعد ماں نے وہیں سے بات آگے بڑھائی۔"مجھے بھی ہر لڑکی کی طرح ٹھنڈا پانی پینا برف کے گولے کھانے کا بہت شوق تھا۔ کٹھی میٹھی چیزوں میں تو میری جان بستی تھی اور۔۔۔" ماں آج بیٹی سے بہت سی باتیں کرنا چاہتی تھی لیکن یہ سوچ کر کے کہیں وہ بور ہو کر اٹھ کر نہ چلی جائے اپنی باتوں کو سمیٹنے لگی۔"بس یوں سمجھ لو کہ بڑی زندہ دل اور زندگی کا بھرپور مزا لینے والی لڑکی تھی میں لیکن پھر میری شادی ہو گئی۔"بیٹی اب ماں کی باتیں تجسس سے سن رہی تھی۔"شادی کے کچھ ہی مہینوں بعد مجھے پتا چلا کہ میرے اندر تمہارا ننھا سا وجود پنپ رہا ہے۔میں اس دن بہت خوش تھی لیکن اسی دن سے مجھے خود کو بدلنا پڑا اپنی بہت سی ایسی عادتیں چھوڑنی پڑیں جو مجھے دل و جان سے عزیز تھیں۔ہر وقت اچھلنے کودنےاور چھت کے بار بار چکر لگانے والی لڑکی ہر قدم احتیاط سے رکھنے لگی۔وہ مرحلہ میرے لیے بہت کٹھن اور تکلیف دہ تھا پھر تمہاری پیدائش کا مرحلہ آیا میں تمہاری ان دیکھی محبت میں گرفتار تمہیں دنیا میں لانے کیلئے جان پہ کھیل گئی۔تم میری زندگی کا سب سے بڑا حاصل تھی۔ ماں اور بیٹی دونوں کی آنکھوں میں موتی جھلملانے لگے۔