Nami danam che manzil bood kalam ameer khusro by Marhoom Ustad Bahauddin

Sdílet
Vložit
  • čas přidán 5. 12. 2019
  • Nami danam che manzil bood by Ustad Bahauddin
    Kalam of hazrat ameer khusro rh
    Recited in Qadri khankhaah e noorani, Qazipura shareef, Hyderabad Deccan, India in 1981

Komentáře • 11

  • @mdsiddiquepeerzaada3292
    @mdsiddiquepeerzaada3292 Před 3 lety +4

    سبحان اللہ سبحان اللہ
    بہت پیارے انداز میں ادا کیے استاد بہاالدین صاحب نے

  • @pathangulamjilanipathan9549

    Wah kya baat hai .ustad to ustad hote hain

  • @saadatAvery
    @saadatAvery Před 3 lety +4

    Dil ke taar cheer dye iss kalam ne gazab.....

  • @artchiniot3645
    @artchiniot3645 Před 7 měsíci

    Kmaal kmaal ,,,
    Amazing ,,
    Interesting ,, wonderful Qawali singing 👍👍💙🌷😊

  • @faamiqadri86
    @faamiqadri86 Před 7 měsíci

    MashaAllah MashaAllah ❤

  • @rehankhan-ob6pz
    @rehankhan-ob6pz Před rokem

    Subhan allah ustadon ke ustad hain bhauddin sahab

  • @firstvoice3580
    @firstvoice3580 Před 3 lety +2

    Heart touching

  • @abdulrasheedmahagavi7743
    @abdulrasheedmahagavi7743 Před 9 měsíci

  • @ehsanasghar5676
    @ehsanasghar5676 Před 3 lety +3

    نمی دانم چہ منزل بود شب جائ کہ من بودم
    بہر جا رقصِ بسمل بود شب جائ کہ من بود
    پری پیکر نگارے سرو قدے لالہ رخسارے
    سراپا آفتِ دل بود شب جائ کہ من بودم

    • @mdsiddiquepeerzaada3292
      @mdsiddiquepeerzaada3292 Před 3 lety +1

      تھی منزل کونسی وللہ عالم رات تھی، میں تھا،
      تھا محوِ رقصِ بِسمل سارا عالم رات تھی، میں تھا،
      وہ معشوقِ پری پیکر، گُل و قد لالہ رُخ توبہ
      تھا جن کے واسطے محشر مجسم، رات تھی ، میں تھا
      ترجمان عزیز میاں قوال مرحوم رحمت الرضوان

  • @alvi_zadaofficial8066
    @alvi_zadaofficial8066 Před 6 měsíci +1

    نمی دانم چہ منزل بود شب جائے کہ من بودم
    بہ ہر سو رقص بسمل بود شب جائے کہ من بودم
    کل رات جہاں میں تھا وہ ایک انجان جگہ تھی
    کل جہاں میں تھا ہر طرف زخمیوں کا رقص ہو رہا تھا
    پری پیکر نگارے سرو قدے لالہ رخسارے
    سراپا آفت دل بود شب جائے کہ من بودم
    کل رات جہاں میں تھا لالہ چہرے، لمبے قد اور پری جیسے لوگ
    ہمارے دل کے لیے آفت بنے ہوئے تھے
    رقیباں گوش بر آواز او در ناز و من ترساں
    سخن گفتن چہ مشکل بود شب جائے کہ من بودم
    کل رات جہاں میں تھا تمام رقیب اس کی بات پر کان دھرے ہوئے تھے
    وہ غرور میں تھا اور میں ڈرا تھا، وہاں بات کرنا بھی مشکل ہو گیا تھا
    خدا خود میر مجلس بود اندر لا مکاں خسروؔ
    محمدؐ شمع محفل بود شب جائے کہ من بودم
    اے خسروؔ کل جہاں میں تھا وہاں خدا خود میر مجلس تھا
    جب کہ محمد ؐشمع محفل تھے
    مرا از آتش عشق تو دامن سوخت اے خسروؔ
    محمدؐ شمع محفل بود شب جائے کہ من بودم
    اے خسروؔ عشق کی آگ نے میرا دامن جلا ڈالا
    کل رات جہاں میں تھا وہاں محمدؐ خود شمع محفل تھے